تلنگانہ

پسماندہ طبقات کو سیاسی بااختیار بنانے کیلئے 42 فیصد تحفظات ضروری: کویتا

کویتا نے کانگریس رہنما پونم پربھاکر کے بیانات کو غیر سنجیدہ اور انتخابی ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ اگر کانگریس واقعی مخلص ہے تو اسے عدالت سے رجوع ہونا چاہیے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، "کیا یہ کوئی سترا بھوجنم (اجتماعی ضیافت) ہے کہ ایم ایل ایز اور ایم ایل سیز کو صرف شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے؟"

حیدرآباد: صدر تلنگانہ جاگروتی و بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کلواکنٹلہ کویتا نے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد سیاسی تحفظات فراہم کرنے کے مطالبے کے ساتھ مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس مقصد کے تحت وہ 4 سے 6 اگست تک 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال منظم کریں گی۔

متعلقہ خبریں
بلدی الیکشن، تحفظات کے سروے کیلئے وقت متعین کرے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کا حکم
ریونت ریڈی کرپشن کے شہنشاہ، تلنگانہ کے مفادات کو نظرانداز کر رہے ہیں: کویتا
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا

کویتا نے سوماجی گوڑہ پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی سی طبقات کو بااختیار بنانے کی جدوجہد خالصتاً عوامی مفاد میں ہے اور اس کا مقصد کسی بھی سیاسی فائدے کے بجائے سماجی انصاف کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں بی سی بل کی منظوری میں تاخیر کرکے پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی کررہی ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب تامل ناڈو حکومت گورنر کی تاخیر پر سپریم کورٹ سے رجوع کرکے مثبت فیصلہ حاصل کرسکتی ہے، تو ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ حکومت ایسا کیوں نہیں کر رہی؟ کویتا نے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ مفاہمت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں بی سی تحفظات کے مسئلے پر معنی خیز خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

کویتا نے کانگریس رہنما پونم پربھاکر کے بیانات کو غیر سنجیدہ اور انتخابی ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ اگر کانگریس واقعی مخلص ہے تو اسے عدالت سے رجوع ہونا چاہیے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، "کیا یہ کوئی سترا بھوجنم (اجتماعی ضیافت) ہے کہ ایم ایل ایز اور ایم ایل سیز کو صرف شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے؟”

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کل جماعتی وفد دہلی روانہ کرے اور تمام جماعتوں کے اراکین اسمبلی و کونسل کو رسمی دعوت دے کر بی سی بل کے حق میں احتجاج منظم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت ان کی بھوک ہڑتال کے لیے اجازت نہیں دیتی، تو وہ کسی بھی مقام پر بیٹھ کر بھوک ہڑتال شروع کریں گی۔

بی جے پی کی جانب سے بی سی وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم کے دعوے کو محض سیاسی نعرہ قرار دیتے ہوئے کویتا نے کہا کہ ریاست سے تعلق رکھنے والے دو مرکزی وزراء کے باوجود بی جے پی نے پسماندہ طبقات کے لیے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا ہے۔

کویتا نے یاد دلایا کہ وہ سابق میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی تنصیب کے لیے بھی 72 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کر چکی ہیں اور اب ایک بار پھر پسماندہ طبقات کے سیاسی حقوق کی خاطر اسی جذبے کے تحت احتجاج کریں گی۔