فرانس میں مظاہرین نے میئر کا گھر جلا دیا، پُر تشدد احتجاج جاری، تاحال تین ہزار گرفتار
فرانس کی سڑکیں چھٹے دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، کئی علاقوں میں سوشل میڈیا سائیٹس بھی جزوی طور پر بند کر دی گئیں، پیرس کے میئر کا گھر بھی جلا دیا گیا۔

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 17 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے خلاف فرانس کی سڑکیں چھٹے دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، فرانس میں مظاہرین نے میئر کا گھر بھی جلا دیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کی سڑکیں چھٹے دن بھی میدان جنگ بنی رہیں، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، کئی علاقوں میں سوشل میڈیا سائیٹس بھی جزوی طور پر بند کر دی گئیں، پیرس کے میئر کا گھر بھی جلا دیا گیا۔
احتجاج کے دوران مزید 700 دکانیں اور بینک جلاؤ گھراؤ سے متاثر ہوئے، جھڑپوں میں 200 سے زائد پولیس اہل کار زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ گرفتار مظاہرین کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
حملہ آوروں نے رات کو پیرس کے ایک مضافاتی میئر کے گھر کو آگ لگائی اور جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنے والی ان کی بیوی اور بچوں پر راکٹ فائر کر دیے، واقعے کے وقت میئر ونسنٹ جین برون گھر پر نہیں تھے، لیکن ان کی اہلیہ کی ٹانگ ٹوٹ گئی اور ایک بچہ بھی زخمی ہوا۔ وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے اس واقعے کو ناقابل برداشت قرار دے دیا ہے، اور اسے قتل کی کوشش قرار دیا۔
فرانسیسی صدر نے موجودہ صورت حال کے پیشِ نظر دورہ جرمنی ملتوی کر دیا، عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرتشدد مظاہرے روکنے کے لیے ملک بھر میں 45 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے شورش زدہ علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں بکتر بند بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔
دوسری طرف ہلاک ہونے والے نوجوان نائل کی دادی نے فسادات کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے، فرانسیسی میڈیا کے مطابق نادیہ کے نام سے شناخت کی جانے والی خاتون کا مقامی میڈیا سے انٹرویو میں کہنا تھا گاڑیوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، اسکولوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، بسوں نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کیا، انھیں کسی قسم کا نقصان مت پہنچائیں، مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے، جس پولیس اہلکار نے مہلک گولی چلائی اسے سزا ملنی چاہیے۔
اسی دوران فرانس میں نوجوان کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین میں گرفتار شدگان کی تعداد 3 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ مقتول نوجوان کی دادی نےلوگوں سے فسادات روکنےکی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کیس میں عینی شاہد کی آڈیو منظر عام پر آگئی ہے، آڈیو بیان دینے والا شخص واقعے کے وقت مقتول کے ساتھ کار میں موجود تھا۔
نوجوان نے کہا کہ پولیس نے ناہیل کو بندوق کے بٹ مارے، گولیاں مارنے کی دھمکی دی، تشدد کے باعث ناہیل کا پاؤں بریک پیڈل سے ہٹا تو گاڑی آگے بڑھ گئی جس پر پولیس نے ناہیل پر فائرنگ کردی۔
خیال رہے کہ فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف جاری مظاہروں میں اب تک 3 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں کے باعث دورہ جرمنی منسوخ کردیا ہے۔