دہلی

کیامسلمان، وراثتی قانون کے تحت آبائی جائیدادوں کا تصفیہ کرسکتے ہیں، مرکز اور حکومت کیرالا کو سپریم کورٹ کی نوٹس

سپریم کورٹ نے جمعرات کے دن ایک متنازعہ معاملہ پر غور کرنے پر رضامندی ظاہر کی کہ آیا مسلمان شریعت کو ترک کئے بغیر سیکولر ہندوستانی وراثتی قانون کے تحت آبائی جائیدادوں سے متعلق امور طئے کرسکتے ہیں یا نہیں۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کے دن ایک متنازعہ معاملہ پر غور کرنے پر رضامندی ظاہر کی کہ آیا مسلمان شریعت کو ترک کئے بغیر سیکولر ہندوستانی وراثتی قانون کے تحت آبائی جائیدادوں سے متعلق امور طئے کرسکتے ہیں یا نہیں۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ نے کیرالا کے ضلع تھریسور کے ساکن نوشاد کے کے کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کا نوٹ لیا جنہوں نے کہا کہ وہ اسلام چھوڑے بغیر شریعت کے بجائے وراثتی قانون کے تحت معاملات حل کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے ان کی درخواست پر مرکز اور حکومت ِ کیرالا کو نوٹس جاری کی اور ان سے کہا کہ وہ اپنے جواب داخل کریں۔ بنچ نے اس معاملہ کو اسی نوعیت کے زیرالتوا مقدمات کے ساتھ جوڑنے کا حکم دیا۔

گزشتہ سال اپریل میں عدالت نے الاپوزہ کی ساکن اور ”ایکس مسلمس آف کیرالا“ کی جنرل سکریٹری صفیہ پی ایم کی درخواست پر غور کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

انہوں نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ عقیدہ نہ رکھنے والی مسلمان خاتون ہیں اور اپنی آبائی جائیدادوں کے معاملات شریعت کے بجائے وراثتی قوانین کے تحت حل کرنا چاہتی ہیں۔ اسی نوعیت کی ایک مماثل درخواست 2016 میں ”قرآن سنت سوسائٹی“ کی جانب سے داخل کی گئی تھی اور وہ بھی زیرالتوا ہے۔ عدالت ِ عظمیٰ اب ان تینوں درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کرے گی۔