مولانا خیر الدین صوفی کی خدمات پر تہنیتی تقریب کا انعقاد
صوفی علماء کونسل کے نائب صدر مولانا ڈاکٹر محمد ہلال اعظمی نے بھی اپنے خطاب میں مولانا خیر الدین صوفی کی خدمات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صوفی کی 60 سالہ تعلیمی خدمات اور 40 سالہ طبی خدمات نے ہزاروں افراد کی زندگی بدل دی۔ ان کی شعری ذوق اور شعر گوئی نے انہیں بزرگ شعراء کرام کے محفلوں میں شرکت کا موقع دیا، اور ان کے دو مجموعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔
اردو گھر مغل پورہ میں بزم صدائے اردو کے زیر اہتمام ایک عظیم تہنیتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف معروف شخصیات نے شرکت کی اور مولانا خیر الدین صوفی کی سماجی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس تقریب کی صدارت آل انڈیا صوفی علماء کونسل کے صدر مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے کی۔ انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی مخلوق خدا کی خدمت میں پوشیدہ ہے۔
مولانا خیر الدین صوفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دور میں ہم اپنی ذات کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں، اور مسلمانوں کا معاشرتی فریضہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو سماجی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے معاشرتی حقوق کے لیے لڑنا ہوگا تاکہ ہم اپنے قوم کی ترقی کی راہیں ہموار کر سکیں۔
مولانا خیر الدین صوفی نے مزید کہا کہ اس دور میں ہر فرد اپنے ذاتی فائدے کے لیے زیادہ سوچتا ہے جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تمام مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ایک دوسرے کے لیے ذمہ داری رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے زکوٰۃ، صدقہ اور خیرات کا نظام قائم کیا گیا تاکہ معاشرے کے ہر فرد کی ضرورتوں کا خیال رکھا جا سکے۔
اس تقریب میں آل انڈیا سنی علماء بورڈ کے صدر مولانا سید حامد حسین شطاری نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا خیر الدین صوفی کی شخصیت ایک نعمت ہے اور ان کی خدمات سماج کے ہر شعبے میں نمایاں ہیں۔ نائب صدر مسلم یونائٹڈ فیڈریشن میر عنایت علی باقری نے مولانا خیر الدین صوفی کے بے لوث خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریاست کے ائمہ و موذنین کی بے شمار خدمت کی ہے اور ادارہ انیس الغرباء کی دوبارہ باز آباد کاری میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔
صوفی علماء کونسل کے نائب صدر مولانا ڈاکٹر محمد ہلال اعظمی نے بھی اپنے خطاب میں مولانا خیر الدین صوفی کی خدمات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صوفی کی 60 سالہ تعلیمی خدمات اور 40 سالہ طبی خدمات نے ہزاروں افراد کی زندگی بدل دی۔ ان کی شعری ذوق اور شعر گوئی نے انہیں بزرگ شعراء کرام کے محفلوں میں شرکت کا موقع دیا، اور ان کے دو مجموعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔
اس تقریب میں مختلف علاقے سے آئے ہوئے معزز مہمانوں میں حافظ سید صابر پاشاہ قادری، کارمپٹ جر چلہ محمد صابر پاشاہ، سکندر اللہ خان، مولانا مقیم الدین چشتی، عثمان محمد خان، مولانا زبیر قادری، ذاکر حسین ایڈوکیٹ، محمد عبدالکریم فہیم، چیئرمین الکریم ٹرسٹ اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تقریب کے دوران ایک نعتیہ ادبی مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا جس کی صدارت مخدوم ایواڈ یافتہ استاد سخن ڈاکٹر فاروق شکیل نے کی۔ اس مشاعرے میں جہانگیر قیاس، پروفیسر مسعود احمد، سید اسماعیل ذبیح اللہ، سید سہیل عظیم، جنید حسینی اور دیگر شعراء نے نعت شریف پیش کی۔
اس تہنیتی تقریب میں مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس کے باعث اردو گھر مغل پورہ کی جگہ پر کمی محسوس کی گئی۔ اس تقریب کے اختتام پر مولانا خیر الدین صوفی کی شال پوشی اور گل پوشی کی گئی جس کا اہتمام شہر کی معروف شخصیات اور تنظیموں نے کیا۔
تقریب کی نظامت سید سہیل عظیم نے کی اور مہمانوں کا خیرمقدم سید ایوب پاشاہ قادری، مولانا محمد نور خان، سید ذاکر علی اور سید شاکر علی نے کیا۔