استان قادریہ بغدل شریف میں شہادتِ حضرت امام حسن مجتبیؑ کا عظیم الشان جلسہ
ڈاکٹر پروفیسر جہانگیر علی قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے نیک بندوں کی تعلیمات اور ان کے آستانے اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ان سے فیض حاصل کرنا دراصل اللہ کی رحمت کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے استان قادریہ بغدل شریف کی خدمات کو سراہا اور عوام سے استفادہ کی اپیل کی۔
حیدرآباد: استان قادریہ بغدل شریف میں حضرت سیدنا امام حسن مجتبی علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر ایک عظیم الشان جلسۂ عزا کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس بابرکت محفل کی سرپرستی حضرت ڈاکٹر شاہ خلیفہ الحاج ادریس احمد قادری صاحب نے کی۔
اس موقع پر حضرت شاہ خلیفہ محمد ادریس احمد قادری، سجادہ نشین حسن خزیرہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل بیتؑ کی محبت کے بغیر ایمان نامکمل ہے۔ اہل بیتؑ کی محبت و عشقِ رسول کے لیے لازم ہے کہ کثرت سے درود پاک پڑھا جائے اور نمازوں کی پابندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسنؑ و امام حسینؑ اسلام کی تاریخ کے روشن مینار ہیں۔
ڈاکٹر پروفیسر جہانگیر علی قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے نیک بندوں کی تعلیمات اور ان کے آستانے اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ان سے فیض حاصل کرنا دراصل اللہ کی رحمت کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے استان قادریہ بغدل شریف کی خدمات کو سراہا اور عوام سے استفادہ کی اپیل کی۔
مولانا محمد عبدالحمید رحمانی چشتی، صدر کل ہند تنظیم اصلاحِ معاشرہ اور چیف ایڈیٹر روزنامہ سماج سدھار نے کہا کہ امام حسن مجتبیؑ وہ عظیم ہستی ہیں جو نبی کریم ﷺ کی شبیہ تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں حسن سے محبت کرتا ہوں، حسین سے محبت کرتا ہوں، علی سے محبت کرتا ہوں، فاطمہ سے محبت کرتا ہوں، جو ان سے محبت کرے میں اس سے محبت کرتا ہوں، اور جو ان کو ایذا پہنچائے وہ مجھے ایذا پہنچاتا ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے‘‘۔
انہوں نے امام حسنؑ کی سخاوت کا تذکرہ کرتے ہوئے واقعہ بیان کیا کہ آپ نے ایک غلام کو آزاد کر کے نہ صرف عزت بخشی بلکہ باغ کا مالک بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ امام حسنؑ و امام حسینؑ کی قربانیوں کی بدولت آج اسلام محفوظ ہے اور قرآن صحیح سلامت موجود ہے۔
جلسہ کے دوران مدرسہ قادریہ کے طلبہ نے نعت شریف پیش کی، اساتذہ نے بھی خطابات کیے اور آخر میں ڈاکٹر شاہ خلیفہ الحاج ادریس احمد قادری صاحب کی دعا اور ذکر کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔