دہلی

پتھر کے فن میں گاندھی کی زندگی کا سفر

نمائش ’مہاتماگاندھیز اسٹوریز تھرو اسٹونز‘ کا انعقاد راج گھاٹ احاطے میں 18مئی (جمعرات) سے 15ستمبر تک ہوگا۔ نمائش کا افتتاح مہاتماگاندھی کی نواسی اور قومی گاندھی میوزیم کی سربراہ تارا گاندھی بھٹا چاریہ کریں گی۔

نئی دہلی: مہاتما گاندھی کی زندگی کے سفر کو پتھر کے فن میں دکھانے والی ایک انوکھی نمائش کا انعقاد جمعرات سے قومی راجدھانی کے قومی گاندھی میوزیم میں کیا جا رہا ہے۔

نمائش ’مہاتماگاندھیز اسٹوریز تھرو اسٹونز‘ کا انعقاد راج گھاٹ احاطے میں 18مئی (جمعرات) سے 15ستمبر تک ہوگا۔ نمائش کا افتتاح مہاتماگاندھی کی نواسی اور قومی گاندھی میوزیم کی سربراہ تارا گاندھی بھٹا چاریہ کریں گی۔

اس موقع پر دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر روبن ہیبو، بوسینیااور ہرجیگووینا کے ہندوستان میں سفیر محمد سینجک موجود رہیں گے۔ نمائش میں مہاراشٹر پونے کی فن کارانیتا دوبے کے50فن پاروں کی نمائش ہوگی۔

ان میں 48فن پارے بورڈ پر پتھروں سے بنائی گئی ہے،جب کہ دو فن پارے مکمل طور پر پتھروں سے بنے ہیں۔ان فن پاروں کو بنانے میں پتھر، نیم، تلسی کی لکڑی، بانس کی تیلیاں، سوتی دھاگہ اور کاغذ کا استعمال کیا گیا ہے۔

فوجی خاندان سے تعلق رکھنے والی محترمہ دوبے نے بتایا کہ یہ فن پارے ندیوں، تالابوں، پہاڑوں اور ریت سے چنے ہوئے پتھروں سے بنے ہیں۔ اس میں گاندھی جی کے زندگی کے سفر پیدائش سے موت تک کے خاص مواقع کو پتھر کے ذریعے نمائش کی گئی ہے۔ یہ نمائش امن کے سفیرکے طور پر گاندھی جی کی کہانی کو بے جان اور ٹھوس پتھروں سے حساس بات کہنے کی انوکھی کوشش ہے۔

اس نمائش میں گاندھی جی کی پوری زندگی، تعلیم، ان کی شادی، چمپارن تحریک، گاندھی جی کا کاٹھیا واڑی پہناوا، ڈانڈی مارچ، نمک قانون توڑو تحریک اور دیگر اہم واقعات کو پیش کئے گئے ہیں۔

محترمہ دوبے نے بتایا کہ پتھر چننے کا شوق بچپن سے تھا۔ بھوپال میں پیدا ہوئیں اورفوجی سے شادی ہوئی۔ شوہر کے ساتھ شہروں میں رہنا ہوا۔ وہ مختلف ندیوں، جھرنوں، پہاڑوں سے پتھر جمع کرتی رہی اور کئی فن پارے بناتی رہی۔ چھایاواد سے لے کر اب تک ہندی ادیبوں کی کویتائیں پتھر میں تراشی اورکیلنڈر کی شکل میں شائع ہوئی۔

انہوں نے بہت سی کتابوں کے سر ورق بھی پتھر کے فن سے بنائے ہیں۔

اصل میں مدھیہ پردیش کے بھوپال میں پیدا ہونے والی اور سائیکالوجی کی طالبہ محترمہ دوبے نے بتایا کہ پہلے پتھروں کے رنگ نے متاثرکیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ کو بھی اس کا شوق تھا۔ وہ بڑے بڑے پتھر جمع کر کے باغ میں لگاتی تھی۔

a3w
a3w