بھارت

کرناٹک: نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کانگریس ہنوز تذبذب کا شکار

چیف منسٹر کے امیدوار سابق وزیر اعلی سدارمیا کل سے دہلی میں ہیں جبکہ دوسرے دعویدار ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار آج دوپہر یہاں پہنچے اور پارٹی قائدین سے بات چیت کی۔

نئی دہلی: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے نام کا فیصلہ کرنے کے لئے کانگریس میں آج دن بھر گہما گہمی جاری رہی، لیکن ریاست کی باگ ڈور کس کو سونپی جائے اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

متعلقہ خبریں
فلم ”رضاکار“ کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے، نفرت بڑھنے کا خدشہ
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات
کانگریس ایک ملک، ایک الیکشن کی شدید مخالف
رام مندر درشن کیلئے جاؤں گا، وقت کا تعین ابھی ممکن نہیں:سدارامیا
تلنگانہ کابینہ کا اجلاس

پارٹی لیڈر راہول گاندھی آج سب سے پہلے کانگریس صدر ملک ارجن کھڑ گے کے گھر اس پر بات چیت کرنے پہنچے۔ اس دوران کرناٹک کے انچارج رندیپ سنگھ سورجے والا اور تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ ایک گھنٹہ سے زائد تک غور و خوض جاری رہا لیکن نیا وزیر اعلیٰ کون ہو گا، اس کے لئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

چیف منسٹر کے امیدوار سابق وزیر اعلی سدارمیا کل سے دہلی میں ہیں جبکہ دوسرے دعویدار ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار آج دوپہر یہاں پہنچے اور پارٹی قائدین سے بات چیت کی۔

مسٹر شیو کمار اور مسٹر سدارمیا نے مسٹر کھڑگے کی رہائش گاہ پر پارٹی صدر سے الگ الگ ملاقات کی لیکن وزیر اعلیٰ کون ہوگا اس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ دریں اثناء، کانگریس کے ذرائع نے بتایا کہ بات چیت جاری ہے اور بدھ کے روز مرکزی مبصرین کی طرف سے وزیر اعلی کے نام کے بارے میں قانون سازوں کی رائے پر دی گئی رپورٹ کی بنیاد پر ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

مسٹر سدارمیا نے پارٹی ہائی کمان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا، لیکن مسٹر شیو کمار نے کہا کہ وہ پارٹی کے وفادار سپاہی ہیں اور ان کا چیلنج لوک سبھا میں کم از کم 20 سیٹیں جیتنا ہے۔

جب مسٹر شیو کمار سے ان کی ناراضگی اور استعفیٰ کی قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی خبریں چلانے والے نیوز چینلوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس میری ماں کی مانند ہے۔ کانگریس نے مجھے سب کچھ دیا ہے۔ میں نے ہمیشہ کانگریس کے لیے کام کیا ہے اور دل و جان سے پارٹی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔