دہلی

ووٹ چوری سے توجہ ہٹانے بڑافساد بھی کرایا جاسکتا ہے: سینئر کانگریس قائد اُدت راج (ویڈیو)

سینئر کانگریس قائد اُدت راج نے اتوار کے دن سوال کیا کہ ہندوستانی فوج اور فضائیہ کے سربراہ آپریشن سندور کے تعلق سے اب انکشافات کیوں کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ووٹ چوری کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد کوئی ان سے ایسے بیانات دلارہا ہے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) سینئر کانگریس قائد اُدت راج نے اتوار کے دن سوال کیا کہ ہندوستانی فوج اور فضائیہ کے سربراہ آپریشن سندور کے تعلق سے اب انکشافات کیوں کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ووٹ چوری کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد کوئی ان سے ایسے بیانات دلارہا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ووٹ چوری سے ملک کی توجہ ہٹانے کے لئے کچھ بھی کیا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ فسادات بھی بھڑکائے جاسکتے ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اوپیندر دیویدی اور فضائیہ کے سربراہ ایرچیف مارشل اے پی سنگھ کی طرف سے آپریشن سندور کی نئی تفصیلات شیئر کئے جانے کے بعد ایک دن بعد اُدت راج نے یہ ریمارکس کئے۔ جنرل دیویدی نے کہا تھا کہ پہلگام حملہ کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ بہت ہوچکا۔

انہوں نے فیصلہ کن کارروائی کیلئے مسلح افواج کو مکمل آزادی دے دی تھی۔ ایرچیف مارشل سنگھ نے کہا کہ دورانِ آپریشن ہندوستان نے 6پاکستانی طیارے مار گرائے اور 9 دہشت گرد کیمپس کو نشانہ بنایا۔ اِس پر اپنے ردِعمل میں اُدت راج نے آئی اے این ایس سے کہا کہ اِن لوگوں کو ووٹ چوری میں پکڑے جانے کے بعد اب یہ یاد آرہا ہے۔

فوج اورفضائیہ کے سربراہ اب یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں، کیوں؟ اِن لوگوں کو بہت پہلے یہ بات بتادینی چاہئے تھی۔ وزیراعظم مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو پارلیمنٹ میں یہ بات رکھنی چاہئے تھی۔ انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟اُدت راج نے نشاندہی کی کہ سرکاری بیانات میں تضاد ہے۔

کپتان شیوکمار نے کہا تھا کہ ہمارا ایک لڑاکا طیارہ ضائع ہوا۔ سی ڈی ایس چوہان نے تک سنگاپور میں مانا تھا کہ ہم نے لڑاکا طیارے گنوائے۔ مسلح افواج کے بیانات میں تضاد ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ووٹ چوری کا معاملہ منظرعام پر آنے کے بعد اِن لوگوں سے یہ کہلوایاجارہا ہے۔

کانگریس قائد نے واضح کیا کہ وہ مسلح افواج کی بہادری پر سوال نہیں اٹھارہے ہیں۔ فوج سے کہا جارہا ہے کہ وہ ایسے بیانات دے کیونکہ ووٹ چوری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اب کوئی بڑا فساد کرانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ یہ لوگ کچھ بھی کرسکتے ہیں کیونکہ سارے ملک کی توجہ ووٹ چوری کے کیس پر مبذول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے انکشافات آپریشن کے وقت ہونے چاہئے تھے۔ اگر اس وقت یہ باتیں کہیں جاتی تو اس سے ہمارا اعتماد بڑھتا اور بین الاقوامی سطح پر ہمیں قابل لحاظ تائید حاصل ہوتی۔ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی اور کئی ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔ یہ بیانات پہلے کیوں نہیں دئے گئے؟ اگر یہ باتیں پہلے کہہ دی جاتیں تو ہماری بین الاقوامی ساکھ مختلف ہوتی۔