بنگلورو(آئی اے این ایس) کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے پیر کے دن کہا کہ شہر میں غیرقانونی قیام پر گرفتار ایک پاکستانی شہری اور دیگر 3 غیرملکیوں کو ہندوستانی پاسپورٹ ملنے ہی والے تھے۔
بنگلورو میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ دستیاب جانکاری کے مطابق یہ لوگ 10 سال سے ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔ وہ ایک سال قبل بنگلور آئے اور یہاں رہنے لگے۔ انہیں حراست میں لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ بنگلورو کیوں آئے اور انہوں نے کاغذات کیسے بنوائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر 10 سال سے ہندوستان میں قیام کی بات صحیح ہے تو انٹلیجنس ایجنسیوں اور دیگر اداروں نے ان کا پتہ کیوں نہیں چلایا؟ پاسپورٹ باریکی سے جانچ کے بعد جاری ہوتا ہے۔ یہ لوگ پاسپورٹ حاصل کرنے ہی والے تھے کہ پکڑے گئے۔ ان لوگوں نے آدھار کارڈ بنوالئے اور اپنے نام تبدیل کرلئے۔
یہ لوگ بنگلورو میں ریستوراں چلارہے تھے۔ پرمیشور نے کہا کہ بنگلہ دیش سے کئی لوگ ہندوستان آئے ہیں۔ روزانہ ہم غیرقانونی بنگلہ دیشی مائیگرنٹس کو پکڑکر ڈیپورٹ کرتے رہتے ہیں لیکن یہ لوگ آتے رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش سرحد کٹی پھٹی ہے۔ سرحد پر نگرانی کڑی کرنی ہوگی۔ مرکزی حکومت اور فوج کے لئے یہ تشویش کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غیرقانونی امیگرنٹس کا مسئلہ مرکز کے علم میں لاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس جو جانکاری ہے اس کے مطابق بنگلورو میں کئی غیرقانونی امیگرنٹس رہ رہے ہیں۔ ہم روزانہ ان کی اسکریننگ کررہے ہیں۔ ہم انہیں گرفتار کرکے ان کے ملک واپس بھیج دیں گے۔ بنگلہ دیش ہائی کمیشن (سفارت خانہ) اور حکومت ِ ہند کو جانکاری دے دی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہری اپنی بنگلہ دیشی بیوی کے ساتھ غیرقانونی طورپر ایک اپارٹمنٹ میں رہ رہا تھا۔ اس جوڑے کو 2 بچے ہیں۔ مرکزی انٹلیجنس ایجنسیوں کی طرف سے جانکاری ملنے پر اتوار کی رات چھاپہ مارا گیا اور اسے پکڑلیا گیا۔
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پاکستانی شہری نے مذہبی معاملات میں تنازعہ کے بعد ملک چھوڑکر بنگلہ دیش کا رخ کیا تھا جہاں اس نے ڈھاکہ میں ایک خاتون سے شادی کی اور 2014 میں اسے ساتھ لے کر ہندوستان چلا آیا۔ پاکستانی شہری نے دہلی میں قیام کیا جہاں اس نے آدھار کارڈ‘ ووٹر آئی ڈی اور ڈرائیونگ لائسنس بنوالیا۔ وہ 2016 میں فیملی کے ساتھ بنگلورو آیا تھا اور خاموشی سے رہ رہا تھا۔