آندھراپردیش

ٹی ڈی پی کا انتخابی منشور کرناٹک میں بنایا گیا: جگن موہن ریڈی

جگن موہن ریڈی نے کہا کہ ٹی ڈی پی کے انتخابی منشور کو آندھرا پردیش میں تخلیق نہیں کیا گیا۔ چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی تلگودیشم پارٹی کا انتخابی منشور، اے پی میں پیدا نہیں ہوا۔

پتی کونڈا(اے پی): آندھرا پردیش اسمبلی کے2024 کے الیکشن سے متعلق ٹی ڈی پی کا انتخابی منشور، کرناٹک میں بی جے پی اور کانگریس کے انتخابی وعدوں کے سرقہ کی آمیزش ہے۔ تلگودیشم پارٹی کے اس منشور میں وائی ایس آر سی پی کی اسکیمات بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
66لاکھ استفادہ کنندگان میں وظائف کی تقسیم کا آغاز
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
نشستوں کی تقسیم پرمعاہدہ۔ ٹی ڈی پی کو این ڈی اے میں شامل ہونے بی جے پی کی دعوت
سپریم کورٹ میں حکومت اے پی کے خلاف عرضی خارج

چیف منسٹر آندھرا پردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی نے جمعرات کے روز یہ بات کہی۔ چیف منسٹر جگن نے تلگودیشم پارٹی کے سپریمو این چندرا بابو نائیڈو کا مذاق اڑایا اور کہا کہ نائیڈو کے پارٹی کے انتخابی منشور کو پلی ہوارا(لیمو چاول) سے تعبیر کیا ان کے اس انتخابی منشور میں دیگر جماعتوں بشمول متحدہ ریاست اے پی کے سابق چیف منسٹر راج شیکھر ریڈی کی حکومت کی اسکیموں کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی پی کے انتخابی منشور کو آندھرا پردیش میں تخلیق نہیں کیا گیا۔ چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی تلگودیشم پارٹی کا انتخابی منشور، اے پی میں پیدا نہیں ہوا۔آپ کو معلوم ہے کہ ٹی ڈی پی کا منشور کہاں بنایا گیا؟۔ کرناٹک میں تلگودیشم پارٹی کا انتخابی منشور بنایا گیا۔

 ضلع کرنول کے پتی کونڈا میں کسانوں کے اکاونٹ میں امدادی رقومات کی راست منتقلی اسکیم کے افتتاح کے بعد ویڈیولنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے جگن نے یہ بات کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے وائی ایس آر سی پی حکومت کی تمام اسکیمات جیسے اماں اووڈی، چیوتہ، اور رعیتو بھروسہ کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کیا ہے۔

  آندھرا پردیش کے چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے جمعرات کے روز ضلع کرنول کے پتی کونڈا میں وائی ایس آر رعیتو بھروسہ۔ پی ایم کسان اسکیم کے تحت پانچویں سال کی پہلی قسط کی رقم تقسیم کی۔

 چیف منسٹر نے اس اسکیم کے تحت52.3لاکھ اہل کسانوں میں فی کس5.500 روپے کی پہلی قسط کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ اس اسکیم میں مرکز کا حصہ فی2ہزار روپے ہے جو ابھی تک وصول نہیں ہوا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہر کسان کو ریاستی حکومت کی جانب سے فی کس5,500 روپے کی امداد دی جاتی ہے۔

مرکز کے حصہ (فی کس2ہزار) کی رقم کے ساتھ ہر ایک کسان کو جملہ7500 روپے کی مالی امداد ملا کرے گی۔ چیف منسٹر نے ریاست کے اہل کسانوں میں حکومت اے پی کے حصہ کی رقم فی کس 5,500 روپے تقسیم کئے۔ رقم کی وصولی کے بعد مرکز کا حصہ کسانوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

اس موقع پر چیف منسٹر جگن موہن ریڈی نے ویڈیو لنک کے ذریعہ کسانوں سے خطاب کیا اور کہا کہ آپ کے بیٹے (جگن) کی حکومت کا ایقان ہے کہ کسانوں کی خوشحالی سے ہی ریاست خوشحال بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پارٹی کے انتخابی منشور میں شامل تمام وعدوں کو پورا کررہا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ فصلوں کی کاشتکاری میں کسانوں کو مالیہ کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے ہی ریاست حکومت نے امدادی رقم تقسیم کی ہے۔ اس اسکیم کے تحت حکومت اے پیت تمام قول دار کسانوں کو جن میں بے زمین ایس سی، ایس ٹی بی سی اور اقلیتی کسان شامل ہیں،13,500 کومالی امداد جاری کررہی ہے۔ حکومت، گزشتہ4برسوں سے اس اسکیم کے تحت30,985 کروڑ روپے تقسیم کرچکی ہے۔