مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

فلسطینی دلہن کے خواب چکنا چور، درد بھری داستان

30 سالہ سُوار صفی کا خاندان شمالی غزہ کے علاقے میں سکونت اختیار کئے ہوئے تھا، تاہم اب وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ خان یونس کے ایک کیمپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

غزہ:اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اپنی قیمتوں زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں، ہزاروں بچے یتیم ہوچکے ہیں، ایسے میں فلسطین سے تعلق رکھنے والی دلہن سُوار صفی کا خواب بھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکا۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں حماس کی 130 سرنگوں کے راستے تباہ، اسکول کے قریب بمباری کا اعتراف
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
غزہ کو 3 حصوں میں تقسیم کرکے شمالی حصہ اسرائیل میں شامل کرنے کا منصوبہ
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دلہن سُوار صفی اپنے شوہر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارنے کی منتظر تھی مگر اسرائیلی بمباری کے باعث اس کا گھر بھی تباہ ہوگیا اور وہ اس وقت پناہ گزین کیمپ میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔

نئی نویلی دلہن سُوار صفی نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی مجھے یہ کہہ رہا ہے کہ یقین رکھو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، یہ ہماری قسمت ہے اور ہمیں اس کو تسلیم کرنا ہے۔

30 سالہ سُوار صفی کا خاندان شمالی غزہ کے علاقے میں سکونت اختیار کئے ہوئے تھا، تاہم اب وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ خان یونس کے ایک کیمپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

جوڑے کی شادی 19 اکتوبر کو طے تھی، مگر اس سے قبل ہی جنگ شروع ہوگئی، سُوار صفی کے منگیتر احمد صفی نے انہیں فون کیا اور کہا کہ وہ شمال سے جنوبی علاقے کی طرف منتقل ہو جائیں۔

اسرائیل کی جانب سے بھی غزہ کے رہائشیوں کو شمال سے جنوب کی طرف منتقل ہونے کا کہا گیا تھا کیونکہ اس کو نسبتاً محفوظ علاقہ قرار دیا گیا تھا تاہم وہاں بھی بڑے پیمانے پر فضائی شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

احمد صفی نے بتایا کہ جب ہم نے ایک گاڑی کا انتظام کر کے ان کو وہاں سے یہاں منتقل کرنے کی کوشش کی تو اسی وقت ہی فضائی شیلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہولناک مناظر دیکھنے کے بعد زندگی بدل سی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 23 لاکھ کی آبادی والے غریب علاقے غزہ میں شادیاں خوش بختی کی علامت سمجھی جاتی ہیں، تاہم وہاں پر بہت بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ی کا شکار ہیں اور شادی کرنے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے۔

دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کی جانے والی بمباری کے باعث مزید 800 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 6654 تک پہنچ گئی ہے، 19ہزار سے زائد زخمی ہیں، جبکہ اسپتالوں میں سہولتیں ختم ہوچکی ہیں۔

اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 2500 بچے بھی شہید ہوچکے ہیں، جبکہ 1600 افراد لاپتہ ہیں، جن کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں؟