ایشیاء

کراچی میں ہندو طبقہ کی بیوپاری خواتین روزگار کیلئے سرگرم

سبیتا اپنی خاندان کی تیسری نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور ہر روز خشک میوے فروخت کرنے کیلئے گہما گہمی صدر والے علاقہ میں شاندار امپریس مارکٹ بلڈنگ کے باہر عارضی اسٹال چلاتی ہے۔

کراچی: رنگا رنگی بنارسی ساڑی میں ملبوس ایک30سالہ ہندو خاتون جو سرخ چوڑیاں پہنتی ہے وہ پاکستان کے سب سے کاسموپالٹین شہر کراچی کی غیر دستاویزی خورد معیشت کا اہم حصہ ہے‘ جبکہ اسی وجہ سے وہاں ہزاروں مائیگرینٹ اور تارکین وطن اس موسم میں ہر سال آتے ہیں۔

سبیتا اپنی خاندان کی تیسری نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور ہر روز خشک میوے فروخت کرنے کیلئے گہما گہمی صدر والے علاقہ میں شاندار امپریس مارکٹ بلڈنگ کے باہر عارضی اسٹال چلاتی ہے۔

اس نے بتایا کہ اگرچہ کہ وہاں انہیں اقلیتی موقف حاصل ہے اور ساتھ ہی ساتھ کرونا کی وجہ سے ان کی نسلوں کو چالنجس اور دشواریوں کا سامنا ہے لیکن وہ اپنے خاندانوں کیلئے مسلسل روزگار حاصل کر رہی ہیں 1965کی جنگ کے بعد اس کی دادی اور نانی نے یہاں کام شروع کیا تھا اور اس کے بعد میری ماں اور بہن اور اب میں اسے جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہمیں عزت کے ساتھ روزگار حاصل ہوتاہے۔

سبیتا جیسی خواتین نے شہر کی چالیس فیصد اور شہری روزگار کی72فیصد تک اس غیر رسمی شعبہ کے اکاؤنٹ کی حیثیت سے کراچی کو پھلتا پھولتا رکھا ہے۔ایپریس مارکٹ میں سبیتا جیسے200 خواتین خشک میوے فروخت کام کرتے ہوئے روزگار حاصل کرتے ہیں تاہم زندگی ان کیلئے آسان نہیں۔

وہ اقلیتی ہندو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ مسلسل پستون بیاپاریوں کی حراسانی اور طعنوں کے خلاف جد وجہد کرتی رہتی ہے۔ایک اور 20سالہ خاتون جو وہاں کاروبار کرتی ہی اور جس کا نام وجئیتا ہے اس نے بتایا کہ بعض وقت چند دکاندار جوپشتون طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں وہ لڑتے بھی ہیں اور یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم ان کے کاروبار میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جبکہ ان لوگوں نے ہماری خواتین کو بھی ہراسانی کا نشانہ بنایا۔

لیکن مالا کے ہمراہ ایک اور فروشندہ نے اس بات پر زور دیا کہ عام طورپر عوام اور لوگوں کا ان کے ساتھ رویہ اچھا ہے اور انہیں امپیرس مارکٹ کے باہر صبح تا شام کام کرنے سے کوئی خوف نہیں۔

اس سوال پر کہ ایا اس کی لڑکی بھی اس کے نقش قدم پر چلے گی جس پر سبیتا نے بتایا کہ اس کی عمر صرف 15 سال ہے اور اب ہم دیکھیں گے کہ کیا جائے؟

مزید سوالات پر سبیتا نے بتایا کہ اس نے اپنی لڑکی کو پڑوس کے علاقہ کے اسکول میں بھیجنا بند کردیا ہے جبکہ چند لڑکوں نے اسے چھیڑنا اور ہراساں کرنا شروع کردیا تھا۔ہمیں اسی طرح لڑکی کی دیکھ بھال کرنے ہوگی۔