مولانا قاضی انصار علی قریشی کی یاد میں مشاعرہ اور علمی جلسہ
بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین اور شاعر مولانا قاضی انصار علی قریشی کے 28 ویں یوم وفات پر ایک زبردست علمی و نعتیہ مشاعرہ اور یادگاری جلسہ منعقد کیا گیا۔
حیدرآباد: بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین اور شاعر مولانا قاضی انصار علی قریشی کے 28 ویں یوم وفات پر ایک زبردست علمی و نعتیہ مشاعرہ اور یادگاری جلسہ منعقد کیا گیا۔ یہ تقریب 10 ستمبر کی شب نیشنل فنکشن ہال پھسلبنڈہ میں منعقد ہوئی، جس میں علم و ادب کی دنیا کے معتبر شخصیات نے شرکت کی۔
جلسے کا آغاز مولانا قاضی انصار علی قریشی کے اوصاف حمیدہ اور ان کی علمی خدمات پر روشنی ڈالنے سے ہوا۔ ممتاز عالم دین، حضرت علامہ ڈاکٹر شاہ محمد فصیح الدین نظامی نے مولانا کی قلم کی اہمیت اور فکری بصیرت کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا قاضی انصار علی قریشی نے اپنی زندگی کو علم و ادب کی خدمت کے لئے وقف کر دیا تھا اور ان کی تحریر اور علمی خدمات نے بہت سے افراد کی فکری و علمی رہنمائی کی۔
مولانا ابو عمار عرفان اللہ شاہ نوری سیفی نے اس بات پر زور دیا کہ مولانا انصار علی قریشی نے اہل سنت کے عقائد کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا اور مختلف مقامات پر اجتماعات سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی باتیں حکمت اور موعظت کا نمونہ ہوتی تھیں اور ان کی تعلیمات دلوں میں اتر جاتی تھیں۔
تقریب میں شعرائے کرام نے مولانا قاضی انصار علی قریشی کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ پیر طریقت حضرت مولانا حافظ ابوالحسنات سید شاہ محمد احسن الدین قادری شرفی نے سرپرستی کی، جبکہ پیر طریقت حضرت مولانا سید کاظم محی الدین قادری شرفی اور جانشین حضرت انصار العلماء، مولانا قاضی ابواللیث شاہ محمد غضنفر علی قریشی نے نگرانی اور صدارت کی۔
معزز مہمانان میں حضرت مولانا سید شاہ میراں محی حسینی قادری، حضرت مولانا حافظ محمد اللہ شاہ سرخیل، حضرت مولانا سید عثمان محی الدین، اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔ مشاعرہ کے اختتام پر نگران مشاعرہ مولانا سید کاظم محی الدین قادری شرفی کی دعا کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔
جلسے میں مولانا قاضی انصار علی قریشی کے تلامذہ، محبین، اور معتقدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس علمی و ادبی تقریب کو کامیاب بنایا۔