اسرائیل کو تسلیم کرنے حماس کے سینئر رہنما کا اشارہ
موسیٰ ابو مرذوق جو حمایت کے حصول کے لیے عالمی رہنماؤں سے سرگرمی سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں، نے عرب میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سرکاری موقف یہ تھا کہ فلسطینی تنظیم آزادی (پی ایل او) نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور حماس کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔
تل ابیب: اسرائیل پر7/ اکتوبر کے اپنے عدیم النظر حملے کے بعد پہلی مرتبہ حماس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ وہ فلسطینی اتحاد کے مذاکرات کے حصے کے طور پر یہودی ملک کو تسلیم کرسکتے ہیں۔
حماس کے ایک اعلیٰ سطح کے رہنما موسیٰ ابو مرذوق جو حمایت کے حصول کے لیے عالمی رہنماؤں سے سرگرمی سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں، نے عرب میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سرکاری موقف یہ تھا کہ فلسطینی تنظیم آزادی (پی ایل او) نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور حماس کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔
ان کے بیان کو حماس کی طرف سے امن کے لیے قدم کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیو ں کہ اسرائیلی فوج عسکریت پسندگروپ کی قیادت اور غزہ پٹی سے اس کی بے دخلی کے امکان کے لیے شدید دباؤ ڈال رہی ہے۔ حماس نے ہمیشہ اسرائیل کی تباہی کی خواہش کی اور 7/ اکتوبرجیسے حملوں کے اعادہ کا عہد کیا۔
پی ایل او جو فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کرتی ہے مغربی کنارہ میں حکمراں ہے۔ اس نے 13/ ستمبر 1993ء کو پی ایل او لیڈر یاسر عرفات اور اسرائیلی صدر ایزاک رابن کے درمیان ہوئے اوسلو معاہدوں کے حصے کے طور پر اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔