تلنگانہ

تلنگانہ یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے خودکشی کر لی

خودکشی کرنے والی لڑکی کی شناخت دندو اشوِنی (24) کے طور پر کی گئی ہے، جو بیِرکور منڈل کے کِشتہ پور گاؤں سے تعلق رکھتی تھی اور تلگو ایم اے (دوسرے سال) کی طالبہ تھی۔ اتوار کی شام وہ فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے اچانک اپنے ہاسٹل روم میں داخل ہوئی اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے نظام آباد ضلع کی تلنگانہ یونیورسٹی ساؤتھ کیمپس میں اتوار کی شام اُس وقت سنسنی پھیل گئی جب پی جی کی ایک طالبہ نے خودکشی کر لی۔

متعلقہ خبریں
شادی کے دو گھنٹے بعد دولہے نے دی جان
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد


خودکشی کرنے والی لڑکی کی شناخت دندو اشوِنی (24) کے طور پر کی گئی ہے، جو بیِرکور منڈل کے کِشتہ پور گاؤں سے تعلق رکھتی تھی اور تلگو ایم اے (دوسرے سال) کی طالبہ تھی۔ اتوار کی شام وہ فون پر کسی سے بات کرتے ہوئے اچانک اپنے ہاسٹل روم میں داخل ہوئی اور اندر سے دروازہ بند کر لیا۔


جب کافی دیر تک دروازہ نہ کھولا گیا تو ساتھ رہنے والی دیگر لڑکیوں نے آواز دی، دروازہ پیٹا، مگر کوئی جواب نہ ملا۔ آخرکار چند طالبات نے دروازہ توڑ کر اندر جھانکا تو دیکھا کہ اشونی پنکھے سے پھانسی پر جھول رہی ہے۔


طلبہ نے فوراً اسے نیچے اتارا، اس وقت وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھی۔ فوراً 108 ایمبولینس کے ذریعہ ضلع اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد اسے مردہ قرار دے دیا۔


واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بھیکنور پولیس کیمپس پہنچی اور شواہد اکٹھا کیے۔ افسوسناک طور پر یہ واقعہ اُس دن پیش آیا جب طلبہ "دوستی کا دن” منا رہے تھے، جس سے تمام ساتھی طلبہ شدید رنج و غم میں مبتلا ہو گئے۔


اشوِنی کے ساتھ اُسی کمرے میں رہنے والی ششی ریکھا نامی طالبہ کو اشوِنی کی خودکشی کا شدید ذہنی دھکہ لگا۔ وہ اچانک صدمے میں چلی گئی، جس پر فوری طور پر اُسے کاماریڈی کے ضلع اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بروقت علاج کی وجہ سے ششی ریکھا کی حالت اب بہتر ہے اور وہ زیرِ علاج ہے۔