حیدرآباد

اقتدار سے محرومی کے ایک سال بعد کے سی آر خاندان کو تفتیشی ایجنسیوں کا سامنا

ریاستی گورنر جشنو دیوورما کی جانب سے کے ٹی آر کے خلاف کیس چلانے کی منظوری دینے کے بعد اے سی بی نے سرعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی آر ایس قائد کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ اے سی بی نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے اس کیس میں کے ٹی آر کو ملزم نمبر 1 بنایا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے ایک وزیر نے 2ماہ قبل یہ پیش گوئی کی تھی کہ ریاست میں دیوالی سے قبل سیاسی بم پھٹنے والے ہیں، مگر سیاسی بم نہیں پھٹے لیکن اپوزیشن بھارت راشٹرا سمیتی نے خالی دھمکیاں دینے پر حکمراں جماعت کانگریس کا مذاق اڑایا۔

متعلقہ خبریں
کویتا کی عدالتی تحویل میں توسیع
گڈی ملکاپور کے سینکڑوں نوجوان کانگریس میں شامل، عثمان الہاجری نے پارٹی کا کھنڈوا پہنایا
ڈپٹی انسپکٹر آف اسکولس چارمینار 2 آئی نہرو بابو وظیفہ پر سبکدوش
گورنر کی جانب سے واپس کردہ 4بلز کی اسمبلی میں دوبارہ منظوری
سب سے بڑا تلگو این آر آئیز عالمی کاروباری کانفرنس۔APTA KATALYST 2025

 تقریباً دو ماہ کے بعد ایسا دکھائی دینے لگا ہے کہ سیاسی آتشبازی کی پیش قیاسی سچ ثابت ہورہی ہے کیونکہ تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر کے خلاف بی آر ایس کے دور اقتدار می گزشتہ سال حیدرآباد فارمولا ای کار ریس کے انعقاد میں مبینہ بے قاعدگیوں میں کارروائی کرنے کا عمل تیز کردیا ہے۔

ریاستی گورنر جشنو دیوورما کی جانب سے کے ٹی آر کے خلاف کیس چلانے کی منظوری دینے کے بعد اے سی بی نے سرعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی آر ایس قائد کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔ اے سی بی نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے اس کیس میں کے ٹی آر کو ملزم نمبر 1 بنایا ہے۔

سینئر آئی اے ایس آفیسر اروند کمار اور حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (حمڈا) کے سابق چیف انجینئر بی ایل این ریڈی کو بھی اس کیس میں بالترتیب ملزم2 اور3بنایا گیا۔ انسداد رشوت ستانی ایجنسی نے پرنسپل سکریٹری بلدی نظم ونسق وشہری ترقیاتی دانا کشور کا بیان قلمبند کیا جن کی شکایت کی بنیاد پر کیس درج کیا گیا۔

یہ اقدام بظاہر ملزمین کو نوٹس جاری کرنے کیلئے زمین تیار کرنا لگتا ہے۔ برطانیہ کی فارمولا ای آپریشن لمیٹڈ(ایف ای او) اور دیگر طریقہ کار کے برخلاف54.88 کروڑ روپے کی ادائیگی کے الزامات پر توجہ مرکوز ہے۔

کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ فارمولا ای کار ریس کے اہتمام کا مقصد، تلنگانہ کو الیکٹرک وہیکل کاہب بنانا تھا۔ ان کے خلاف درج کیس کو سیاسی محرکات پر مبنی قرار دیتے ہوئے بی آر ایس قائد نے کانگریس حکومت کو چالینج کیا کہ اگر اس میں ہمت ہے تو اسمبلی میں اس مسئلہ پر بحث کرائے تاہم حکمراں جماعت کانگریس کا کہنا ہے کہ اب چونکہ یہ کیس زیر تفتیش ہے اس لئے وہ اس معاملہ پر کچھ نہیں کہیں گے۔

قبل ازیں کے ٹی آر نے کہا تھا کہ وہ جیل جانے کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف ای او نے رقم وصول ہونے کی تصدیق ہے تو پھر کرپشن کہاں ہوا؟۔

بی آر ایس قائد کے ٹی آر کو ہائی کورٹ نے عبوری راحت فراہم کرتے ہوئے انہیں 31 دسمبر تک گرفتار کرنے پر روک لگا دی ہے۔ اے سی بی کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ای ڈی نے بھی بعجلت ممکنہ منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کے ٹی آر، اروند کماراور بی ایل این ریڈی کے خلاف انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ درج کیا ہے۔

اس مرکزی ایجنسی نے اروند کمار، بی ایل این ریڈی اور کے ٹی آر کو بالترتیب2،3 اور 7جنوری کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا ہے۔ ای ڈی نے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کے تحت متوازی تحقیقات شروع کردی ہے تاکہ اس بات کا پتہ چلاجائے کہ آیا ممکنہ خلاف ورزیاں تو نہیں کی گئی ہیں؟۔

اس معاملہ پر اسمبلی میں مباحث سے متعلق کے ٹی آر کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ پیشرو حکومت نے مبینہ طور پر بیرونی کمپنی کو55 کروڑ روپے ادا کرنے کے بعد ان کی حکومت نے فارمولا ری ریس کیلئے مزید رقومات منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے  500 کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔

کے ٹی آر نے ایف ای او کے معاون بانی البرٹ لونگو کی چیف منسٹر ریونت ریڈی کی میڈیا تصاویر جاری کی تھیں جس پر ریونت ریڈی نے کہا کہ گزشتہ سال چیف منسٹر کے عہدہ کا جائزہ حاصل کرنے کے3تا4دنوں بعد ایف ای او کے نمائندوں نے ان (چیف منسٹر) سے ملاقات کی تھی۔

 ان نمائندوں نے مجھ (ریونت ریڈی) سے کہا تھا کہ ہم نے کے ٹی آر سے600 کروڑ روپے کا معاہدہ کیا ہے اوروہ چاہتے ہیں کہ حکومت، فارمولا ای ریس دوبارہ منعقد کرتے ہوئے مابقی رقم جاری کرے تاہم وہ، ایسا کرنے سے اکار کرچکے تھے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی آر نے فارمولا ای ریس کے نام پر رقم لوٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

 گزشتہ سال دسمبر میں کانگریس کے ہاتھوں اقتدار سے محرومی کے بعد سابق چیف منسٹر و بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے خاندان کے کسی فردکے خلاف یہ پہلا کیس درج کیا گیا۔اتفاق کی بات ہے کہ کے سی آر خاندان کے خلاف ای ڈی نے دوسرا کیس درج کیا ہے۔ کے سی آر کی دختر و بی آر ایس کی ایم ایل سی کے کویتا کو دہلی اکسائز پالیس کیس میں مارچ میں گرفتار کرکیا تھا۔

 کیس درج کرنے کے بعد وہ، ای ڈی کی عدالتی تحویل میں تھیں۔ عدالت سے منظوری حاصل کرتے ہوئے سی بی آئی نے کویتا کو بھی گرفتار کیا تھا۔ سابق ایم پی کویتا تقریباً5ماہ سے زائد عرصہ تک تہاڑ جیل میں بند تھیں۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد کویتا کو جیل سے رہا کر دیا تھا۔ کے سی آر کی دختر کے بعد ان کے فرزند کے ٹی آر، بی آر ایس سربراہ خود اور ان کے بھانجے و سابق وزیر ہریش راؤ بھی کانگریس حکومت کے راڈر پر ہیں۔

کالیشورم پروجیکٹ کی تعمیر میں مبینہ طور پر بے ضابطگیوں میں ان کے رول پر جسٹس گھوش کمیشن کی تحقیقات میں یہ افرادنشانہ پر آسکتے ہیں۔ کمیشن کی تحقیقات آخری مرحلہ میں ہے۔ توقع ہے کہ کمیشن پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت بڑھانے، تین بیارجوں کی ناقص دیکھ بھال، اور انہیں بھاری نقصان پہونچنے کے معاملہ میں انہیں پوچھ تاچھ کے لئے طلب کرسکتا ہے۔

کمیشن کو دسمبر کے اواخرتک اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنا تھی مگر حکومت نے کمیشن کی میعاد میں توسیع کردی اور اب امکان ہے کہ کمیشن جنوری یافروری کے اواخر میں رپورٹ پیش کرے گا۔ چیف منسٹری کے عہد کا جائزہ حاصل کرنے  کے چند ہفتوں بعد ریونت ریڈی نے دو جوڈیشیل انکوائری کا حکم دیا تھا۔

 ایک کالیشورم کے تعمیری کاموں میں بے قاعدگیوں سے متعلق تھا جبکہ دوسری انکوائری بھدرا دری اور یدادری تھرمل پاور پروجیکٹس اور چھتیس گڑھ حکومت سے برقی خریدی سمجھوتہ سے متعلق تھی۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایم بی لوکر جنہوں نے تھرمل پاور پلانٹس اور برقی خریدی معاہدوں کی تحقیقات کی تھیں، نے اکتوبر میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کردی۔

 اس کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا مگر یہ سمجھا جارہا ہے کہ کمیشن نے تھرمل پاور پلانٹس کی تعمیر اور برقی خریدی معاملوں میں سابق حکومت اور فیصلہ سازی کو قصوروار پایا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق حکومت میں کئی اسکامس ہوئے ہیں۔ سابق حکومت پر فون ٹیاپنگ، دھرانی پورٹل کا غلط استعمال، کالیشورم پروجیکٹ اور 4 سے5 دیگر اسکامس کے الزامات ہیں۔

ریاستی وزیر ریونیو پونگو لیٹی سرینواس ریڈی نے پیش قیاسی کی تھی کہ سیاسی بم پھٹنے والے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان بدعنوانیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا انہیں عمر قید کی سزا ملے گی یا ان سے رقومات واپس حاصل کی جائیں گی۔ یہ تمام امور عدالتیں طئے کریں گی۔