سوشیل میڈیا

مصنوعی ذہانت اے آئی سے دنیا بھر میں 140 کروڑ نوکریاں خطرہ میں؟

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اے آئی کے باعث دنیا بھر میں 140 کروڑ یعنی تقریباً 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ یہ اثر خاص طور پر ان ترقی پذیر ممالک پر زیادہ ہوگا جو سستی محنت پر انحصار کرتے ہیں۔

نئی دہلی: دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتی ہوئی مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کی ٹیکنالوجی آئندہ دہائی میں عالمی معیشت پر گہرا اثر ڈالنے والی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی (UNCTAD) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 2033 تک اے آئی مارکیٹ کی قدر 4.8 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، جو جرمنی کی موجودہ معیشت کے حجم کے برابر ہے۔

متعلقہ خبریں
ویمنس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، اسمارٹ ری پلے کیلئے 28 کیمروں کا استعمال
الیکشن کمیشن بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اے آئی کے باعث دنیا بھر میں 140 کروڑ یعنی تقریباً 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ یہ اثر خاص طور پر ان ترقی پذیر ممالک پر زیادہ ہوگا جو سستی محنت پر انحصار کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اے آئی کی ترقی تمام ممالک یا عوام تک مساوی طور پر نہیں پہنچے گی۔ یہ ٹیکنالوجی صرف چند ترقی یافتہ ممالک اور بڑی کمپنیوں کے ہاتھوں میں مرکوز ہو سکتی ہے، جس سے عالمی سطح پر اقتصادی تفاوت میں اضافہ ہوگا۔ امریکہ اور چین جیسی بڑی طاقتیں اس شعبے میں آگے ہیں، جو باقی دنیا کے لیے چیلنج بن سکتی ہیں۔

مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر اے آئی ریسرچ اور ڈیولپمنٹ پر ہونے والے اخراجات کا 40 فیصد صرف 100 بڑی کمپنیوں تک محدود ہے۔ یہ صورتحال تکنیکی ارتکاز (Technological Concentration) کو ظاہر کرتی ہے۔ ایپل، مائیکروسافٹ، اور اینویڈیا جیسی کمپنیاں ایسی ہیں جن کی مارکیٹ ویلیو افریقی براعظم کی مجموعی ملکی پیداوار (GDP) کے قریب پہنچ چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی پر مبنی آٹومیشن سرمایہ دارانہ نظام کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے، جب کہ مزدور پر انحصار کرنے والے ممالک کے لیے یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے ترقی پذیر ممالک کی مسابقتی صلاحیت متاثر ہوگی اور آمدنی کی نابرابری میں مزید اضافہ ہوگا۔ اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ اس تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر پالیسی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔