میٹرو میں دو گھنٹے سے زائد رکنے پر اضافی جرمانہ — مسافر پریشان، انتظامیہ خاموش
شہریوں کے لیے میٹرو سفر تو سہولت ہے، مگر اب یہی سہولت اضافی اخراجات کا باعث بنتی جارہی ہے۔ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک ٹکٹ پر دو گھنٹے سے زیادہ میٹرو اسٹیشن کے احاطے میں رکنے پر مسافروں سے اضافی چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔
شہریوں کے لیے میٹرو سفر تو سہولت ہے، مگر اب یہی سہولت اضافی اخراجات کا باعث بنتی جارہی ہے۔ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک ٹکٹ پر دو گھنٹے سے زیادہ میٹرو اسٹیشن کے احاطے میں رکنے پر مسافروں سے اضافی چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔
میٹرو کی مختلف اسٹیشنوں پر موجود فوڈ کورٹس، مالز یا دوستوں کے انتظار میں گھنٹوں رکنے والے مسافر اس نئی پالیسی کی زد میں آ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق زائد وقت کی صورت میں 15 سے 50 روپے تک اضافی فیس لی جا رہی ہے۔
بڑھتی بھیڑ، کم ہوتی گنجائش — اور بوجھ عوام پر؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرو انتظامیہ پر پہلے ہی بڑھتے اخراجات اور قرضوں کا دباؤ ہے۔ حکومت کو مکمل حصص کی فروخت کے باوجود میٹرو کارپوریشن مالی مشکلات سے دوچار ہے اور آمدنی بڑھانے کے لیے نئے طریقے تلاش کیے جا رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں دو گھنٹے کی حد کا نفاذ کیا گیا ہے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ بڑھتی بھیڑ کے باوجود انتظامیہ سہولیات میں اضافہ کرنے کے بجائے عوام سے ہی مزید پیسے نکالنے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔
مسافروں کی مشکلات — تاخیر بھی سزا؟
مسافروں کی سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ اگر میٹرو کی تاخیر، زیادہ رش یا دفتری وقت کی بھیڑ کے باعث ان کا سفر دو گھنٹے سے کچھ منٹ زیادہ بھی ہو جائے تو بھی اضافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔
بعض مسافر سوشل میڈیا پر اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور اسے ’’غیر منصفانہ‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
انتظامیہ خاموش — مگر مسافر مجبور
دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹرو انتظامیہ نے تاحال اس پالیسی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم متعدد مسافروں کا کہنا ہے کہ انہیں پچھلے کئی دنوں سے اضافی فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
ایک مستقل مسافر کے مطابق:
"اصل مسئلہ اضافی چارجز نہیں، بلکہ میٹرو اسٹیشن میں موجود بڑے بڑے مالز اور فوڈ کورٹس ہیں جو لوگوں کو وقت گزارنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اگر یہ تجارتی سرگرمیاں نہ ہوں تو لوگ خود ہی دیر تک نہ رکیں۔”
پرانا قانون، نیا نفاذ؟
باخبر ذرائع کے مطابق یہ ضابطہ نیا نہیں، مگر اب اس پر سختی سے عمل درآمد شروع ہونے کے بعد لوگ اس کی زد میں آ رہے ہیں، جس کے باعث مسافروں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔