دوہرے خطرہ کے پیش نظر فوج کیلئے جدجد ٹکنالوجی ضروری: راجناتھ سنگھ
وزیر دفاع نے کہا کہ آج ملک کے سامنے کئی بڑے بڑے چیلنج ہیں۔ ان چیلنج سے کوئی تنظیم اکیلے نہیں نمٹ سکتی۔ ان سے اجتماعی اور شراکت داری سے ہی نپٹارا کیا کیا جا سکتاہے۔
نئی دہلی: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو کہا کہ سرحدوں پر دوہرے خطرے کے پیش نظرفوج کا جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا ضروری ہے اور اس میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور تربیتی دنیایعنی اکیڈمیوں کے بیچ تال میل اور شراکت داری کا اہم کردار ہے۔
سنگھ نے آج یہاں ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور تربیتی (ڈی آر ڈی او) -تربیتی کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آرڈی او خصوصی طور پر دفاع سے متعلق ٹیکنالوجی تیار کرتا ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر ٹیکنالوجی ریسرچ کے نتائج سے پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا،”اس طرح ڈی آر ڈی او اکیڈمیوں کے درمیان شراکت داری ہوگی، تو ڈی آر ڈی او دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی کی طرف مزید آگے بڑھے گا۔ یہ شراکت داری میں جتنا اضافہ ہوگا اتنے ہی تناسب میں ہندوستان ریسرچ سیکٹر میں اضافہ ہوگا۔دونوں شعبوں میں سائنس کو ذاتی سطح اور تنظیم کی سطح پر بھی جڑنے کی کوشش کرنی چاہئے۔“
انہوں نے کہا،”آج ہم دنیا کی سب سے بڑی افواج میں سے ایک ہیں، ہماری فوج کی دلیری اور بہادری کا چرچا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے، کہ ملک کے مفاد اور حفاظت کرنے کے لئے ہمارے پاس ٹیکنالوجی کے مورچوں پر فوجیں ہوں۔
ہندوستان جیسے ملک میں تو اس لئے بھی بے حد اہم ہو جاتا ہے، کیونکہ ہم اپنی سرحدوں پر دوہرے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں پوری دنیاکے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کے لئے، ہمارا ٹیکنالوجی کے نظریہ سے ترقی ہونا ضروری ہے۔ ہندوستان کے ’ڈی آر ڈی او کو بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اس لئے سب کا ساتھ چلنا بے حد ضروری ہے۔“
انہوں نے کہا،”21ویں صدی ہندوستان کی صدی ہے، اس لئے 21ویں صدی میں ہمارے سامنے آنے والے چیلنجوں کو سامنا کرنے میں ڈی آر ڈی ڈو -اکیڈمیوں کی شراکت داری بہت بڑا کردار اداکرنے والی ہے۔ یہ شراکت داری ہندوستان کو دفاع ٹیکنالوجی کی دنیا میں معروف نیشن بنانے میں مدد کرے گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آج ملک کے سامنے کئی بڑے بڑے چیلنج ہیں۔ ان چیلنج سے کوئی تنظیم اکیلے نہیں نمٹ سکتی۔ ان سے اجتماعی اور شراکت داری سے ہی نپٹارا کیا کیا جا سکتاہے۔