تقریباً20 سالہ وقفہ کے بعد کمیونسٹ جماعتوں کا کانگریس سے مفاہمت!
ریاستی سکریٹری سی پی آئی کے سامبا شیوا راؤ نے قومی جماعت سے مفاہمت کے امکان پر ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ منو گوڑ کے ضمنی الیکشن میں تلنگانہ کی سیاسی صورتحال بی جے پی بمقابلہ بی آر ایس تھی۔

حیدرآباد: تقریباً 20 سال کے طویل وقفہ کے بعد کمیونسٹ جماعتیں سی پی آئی اور سی پی ایم، تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات سے قبل اپوزیشن کانگریس کے ساتھ ماقبل الیکشن مفاہمت کی طرف آگے بڑھ رہی ہیں۔ بی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے119 کے منجملہ 115 اسمبلی حلقوں سے پارٹی امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے چند دنوں بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔
چیف منسٹر کے اس رویہ سے بائیں بازو کی جماعتوں کو سخت مایوسی ہاتھ آئی۔ بائیں بازو کی جماعتوں کو امید تھی کہ وہ بی آر ایس کے ساتھ ماقبل انتخابی مفاہمت کریں گے مگر پارٹی کے 115 امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد سی پی آئی اور سی پی ایم کو دوسری جماعت کی طرف دیکھنے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔
گذشتہ سال نومبر میں منعقدہ حلقہ اسمبلی منوگوڑ کے ضمنی الیکشن میں کمیونسٹ جماعتوں نے حکمراں جماعت بی آر ایس کی مکمل تائید و حمایت کی تھی۔ ضمنی انتخاب میں کامیابی کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے اس موقع پر دونوں کمیونسٹ جماعتوں کی تائید کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا تھا اور ریاست میں بی جے پی کے بڑھتے قدم روکنے کیلئے کمیونسٹ جماعتوں کے ساتھ اتحاد برقرار رکھنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات، شیڈول کے مطابق رواں سال کے اوا خر میں منعقد شدنی ہیں۔ سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم کے مطابق پارٹی کو اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیلئے تلنگانہ پردیش کانگریس کے انچارج مانک راؤ ٹھاکرے کا فون کال وصول ہوا مگر اب تک اس سلسلہ میں رسمی بات چیت کا ایک مرحلہ بھی منعقد نہیں ہوا۔
وہ، ہمیں مدعو کررہے ہیں مگر ہم نے ان سے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ کانگریس، ہمارے لئے کیا پیشکش کرے گی۔ کانگریس سے مفاہمت کا مقصد فرقہ پرست بھگوا جماعت کے خلاف جدوجہد کرنا ہے۔
سی پی آئی اور سی پی ایم، مجوزہ اسمبلی انتخابات میں ہر جماعت کو5،5 اسمبلی حلقہ جات مختص کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔ ان میں 2 اسمبلی حلقہ جات پر فی الوقت کانگریس کا قبضہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے رویہ پر مفاہمت کا انحصار ہے۔
ریاستی سکریٹری سی پی آئی کے سامبا شیوا راؤ نے قومی جماعت سے مفاہمت کے امکان پر ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ منو گوڑ کے ضمنی الیکشن میں تلنگانہ کی سیاسی صورتحال بی جے پی بمقابلہ بی آر ایس تھی۔
مگر کرناٹک کے انتخابات کے بعد کے سی آر نے کہا کہ اب ریاست میں سیاسی مقابلہ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان ہے۔ کے سی آر کا خیال ہے کہ معلق اسمبلی وجود میں آنے کے بعد بی جے پی، میرا ساتھ دے گی۔ انہیں یقین ہے کہ کانگریس، ریاست میں حکومت تشکیل دینے کے موقف میں بھی نہیں رہے گی۔