مہاراشٹرا

ہریانہ کے بعد مہاراشٹرا میں بی جے پی کو جیت دلانے آر ایس ایس ٹولیاں سرگرم

ریاست بھر میں ٹولیاں بنائی گئی ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے علاقوں میں عوام تک رسائی شروع کردی ہے۔ ہر ٹولی 5تا10لوگوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی گروپ میٹنگس کررہی ہے۔ محلوں میں مقامی نٹ ورک کے ذریعہ کنبوں تک پہنچا جارہا ہے۔

نئی دہلی: مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن کو صرف ایک ماہ رہ گیا ہے۔ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ریاست میں بی جے پی زیرقیادت اتحاد کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کا بڑا پروگرام شروع کردیا ہے۔ بی جے پی کے نظریاتی سرچشمہ آر ایس ایس نے اپنی تمام حلیف تنظیموں کو ساتھ لے کر یہ پہل کی ہے۔

متعلقہ خبریں
ہمیں پورے ہندو سماج کو منظم کرنا ہوگا: بھاگوت

 ذرائع نے بتایا کہ ریاست بھر میں ٹولیاں بنائی گئی ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے علاقوں میں عوام تک رسائی شروع کردی ہے۔ ہر ٹولی 5تا10لوگوں کے ساتھ چھوٹی چھوٹی گروپ میٹنگس کررہی ہے۔ محلوں میں مقامی نٹ ورک کے ذریعہ کنبوں تک پہنچا جارہا ہے۔

 ذرائع نے کہا کہ ان میٹنگس میں کھل کر بی جے پی کی تائید نہیں کی جاتی، لیکن قومی مفاد، ہندوتوا، اچھی حکمرانی، ترقی، عوام کی فلاح و بہبود، سماج سے متعلق مختلف مقامی مسائل پر رائے عامہ ہموار کی جاتی ہے۔ یہ پہل اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ ہریانہ کے حالیہ اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی جیت کے بعد کی جارہی ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ ہریانہ بھر میں آر ایس ایس نے اپنی حلیف تنظیموں کے ساتھ جو دیوان خانہ میٹنگس کیں وہ ریاست میں بی جے پی کی جیت کی ایک اہم وجہ بنی تھی۔ بی جے پی نے ہریانہ میں مخالف حکومت لہر کو توڑ کر 90رکنی اسمبلی میں 48 نشستیں حاصل کرتے ہوئے ہیٹرک بنائی۔

 اس نے تیسری مرتبہ اقتدار برقرار رکھا اور اقتدار میں واپسی کی کانگریس کی کوششوں کو ناکام کردیا۔ ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہریانہ میں آر ایس ایس ورکرس کی ٹولیوں نے ریاست بھر میں ایک لاکھ 25ہزار چھوٹی چھوٹی گروپ میٹنگس کی تھیں۔

 ان میٹنگس میں رائے عامہ بی جے پی کے حق میں ہموار کی گئی۔ لوگوں کو بتایا گیا کہ کانگریس کی پچھلی حکومت کی پالیسیاں جاٹوں پر مرکوز تھیں۔ اگنی پتھ بھرتی اسکیم کے تعلق سے لوگوں کی تشویش دور کی گئی۔ کسانوں کو بھی ساتھ لیا گیا۔

 سمجھا جاتا ہے کہ جاریہ سال لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی کارکردگی خراب رہنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ آر ایس ایس ورکرس میں کوئی جوش نہیں تھا۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے پارلیمانی الیکشن کے دوران کہا تھا کہ ان کی پارٹی کو ابتداء میں آر ایس ایس کی مدد کی ضرورت تھی، لیکن گذرتے وقت کے ساتھ وہ بغیر کسی سہارے کے چلنے کی پوزیشن میں آگئی۔

سمجھا جاتا ہے کہ ان کے اِس بیان سے مختلف ریاستوں میں آر ایس ایس ورکرس کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ آر ایس ایس کہتی ہے کہ وہ انتخابی سیاست میں راست حصہ نہیں لیتی، لیکن اسے انتخابات میں بی جے پی کی خفیہ طاقت سمجھا جاتا ہے۔ 20نومبر کو مہاراشٹرا میں رائے دہی ہونے والی ہے۔ بی جے پی اور اس کے حلیفوں کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔ اپوزیشن مہاوکاس اگھاڑی اس سے اقتدار چھین لینا چاہتی ہے۔