یوم شہادت بابری مسجد، حیدرآباد میں کل جماعتی جلسہ عام
مقیم الدین یاسر فرزند مولانا نصیر الدین صاحبؒ نے کہا کہ بابری مسجد اس ملک کے مسلمانوں کے حق میں ایک سرخ لکیر تھی جس کو پامال کرنے کے بعد مسلمانوں کی عبادتگاہوں پر بدنگاہی کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے۔
حیدرآباد: حیدرآباد میں یوم شہادت بابری مسجد روایتی طورپرپُرامن طورپر گذرگیا۔شہر کے حساس مقامات پر پولیس پکٹ تعینات کئے گئے اور کسی بھی واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی ٹیموں نے پٹرولنگ کی۔ پولیس کے دستوں کو بندوبست کے لئے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیاتھا۔
اس موقع پر کل جماعتی جلسہ عام بازیابی بابری مسجد، مسجد اجالے شاہ صاحب سعیدآبادمیں منعقد کیاگیا۔جلسہ عام سے مختلف جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے بابری مسجد کو یاد رکھنے، اس کی تاریخی و شرعی حیثیت سے آنے والی نسل کو واقف کروانے پر زور دیا۔
مجاہد ہاشمی صدر عوامی مجلس عمل نے کہا کہ بابری مسجد کو ظالمانہ طریقے سے شہید کیا گیا جسے ہندوستانی مسلمان کبھی بھلا نہیں سکتے۔ خواجہ علی بابر صدر راجندر نگر مساجد بورڈ نے مساجد کے تحفظ کے سلسلے میں مسلمانوں کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مسلمان اپنے تمام مسائل کے حل کے لئے مساجد کو مرکز بنائیں۔
انھوں نے مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحاد امت اور پھر امت کی اجتماعی جدوجہد کا مرکز مسجد کو بنانے کا مشورہ دیا۔جناب سیف الرحیم قریشی نائب معتمد عمومی کل ہند مجلس تعمیر ملت نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کے حوصلوں کوبلند کرنے اور ان کی عزت نفس کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان حالات میں بھی اس طرح کے احتجاجی جلسے کا انعقاد یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمان مایوس نہیں ہیں اور حالات کو بدلنے کا عزم رکھتے ہیں۔ جناب مقیم الدین یاسر فرزند مولانا نصیر الدین صاحبؒ نے کہا کہ بابری مسجد اس ملک کے مسلمانوں کے حق میں ایک سرخ لکیر تھی جس کو پامال کرنے کے بعد مسلمانوں کی عبادتگاہوں پر بدنگاہی کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے۔
گیان واپی کا مسئلہ ہو یا دیگر مساجد کا معاملہ‘ سبھی معاملات مسلمانوں کے لئے سخت ترین آزمائش بن کر سامنے آرہے ہیں۔ اس آزمائش کا سامنا کرنے کے لئے عزم و حوصلہ‘ اتحاد‘ قوت کا حصول‘ قرب الٰہی‘ اتباع سنت اور شریعت پر عمل کے ساتھ ساتھ شعائر اسلام کے تحفظ کا جذبہ بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کا موجودہ ماحول بظاہر مسلمانوں کے لئے تاریک نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی بازیابی اور دوسری مساجد کا تحفظ بھی صرف اور صرف حوصلے کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔ ڈاکٹر محمد توفیق نے جلسے کی کارروائی چلائی اور دعا کی۔
قبل ازیں تلاوت کلام پاک کی گئی اور ترانہ پڑھا گیا۔ سامعین کی کافی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔منیرالدین مجاہدصدر خیرامت سوسائٹی اور مشتاق ملک صدرتحریک مسلم شبان نے بھی خطاب کیا۔