دورہ برطانیہ کی منظوری کیلئے آتشی‘ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع
آتشی کی درخواست میں کہا گیا کہ مجوزہ دورہ‘ دہلی کی حکمرانی کے لیے اہم ہے کیوں کہ اس کے ذریعہ تعلیم، صحت اور شہری ترقی کے میدانوں میں ”چھلانگوں کو پیش کرنے“ کا موقع ملے گا۔
نئی دہلی: دہلی کی وزیر تعلیم آتشی نے ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ وہ مرکز کو اگلے ہفتے ان کے سرکاری دورہ برطانیہ کے لیے درکار منظوری پر فیصلہ کرنے کی ہدایت دے۔
درخواست میں جس پر چہارشنبہ کو سماعت کا امکان ہے، کہا گیا کہ عآپ لیڈر کو کیمبرج یونیورسٹی نے 25/ جون کو منعقد شدنی کانفریس میں اظہار خیال کے لیے مدعو کیا گیا۔
آتشی کی درخواست میں کہا گیا کہ مجوزہ دورہ‘ دہلی کی حکمرانی کے لیے اہم ہے کیوں کہ اس کے ذریعہ تعلیم، صحت اور شہری ترقی کے میدانوں میں ”چھلانگوں کو پیش کرنے“ کا موقع ملے گا۔دورہ کو منظوری عطا کرنے میں مزید تاخیر اس کے مقصد کو فوت کرسکتی ہے۔
“ وکلاء رشیکا جین، امان نقوی اور بھرت گپتا کے ذریعہ داخل کردہ درخواست میں دلیل دی گئی کہ درخواست گزار کے بیرونی سفر کرنے کے حق پر تحدید عائد کرنا، ان کی شخصی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔
“ اس نے یہ دلیل بھی دی کہ ریاستی حکومت کے دستوری عہدیداروں اور وزراء کوبیرونی سفر کے لیے مرکز سے ”سیاسی منظوری“ درکار ہونا دستوری عہدہ کے وقار اور آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اگرچیکہ دہلی حکومت نے گزشتہ ماہ ہی سفر کو منظوری دے دی، مرکزی حکومت‘ لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے اسے بھیجے جانے کے بعد صرف سوالات اور وضاحتیں طلب کرتے ہوئے پورے عمل بشمول ویزا کے لیے درخواست کو تاخیر کا شکار بنارہی ہے۔
یہ تجویز درکار منظوری کے لیے مرکزی حکومت کے عہدیداروں کو بھیجی گئی تھی۔10دن ہوچکے ہیں مگر ابھی تک انہیں منظوری عطا نہیں کی گئی۔ موجودہ کیس میں مدعا علیہ کے 6-6-2023 تک عدم فیصلے کی وجہ سے اب مزید کارروائیوں اور ویزا کی منظوری کے لیے صرف8دن باقی ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ درخواست گزار نے برطانیہ کے کئی پرائمری اسکولوں کے دورہ کا پروگرام بنایا ہے جس کا مقصد بیرونی ملک میں پرائمری اسکول کی بہترین روایات سے دہلی کے بچوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔“