اڈانی کے زوال کے بعد کیا آپ کی رقومات اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں محفوظ ہیں؟
رواں کالم کے ذریعہ آپ حضرات کو بارہا وارننگ دی گئی تھی کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں بھاری رقومات کے فکسڈ ڈپازٹ کا رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیوں کہ ڈپازٹ گیارنٹی کی حد اب صرف پانچ لاکھ روپیہ ہے ۔

رواں کالم کے ذریعہ آپ حضرات کو بارہا وارننگ دی گئی تھی کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں بھاری رقومات کے فکسڈ ڈپازٹ کا رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیوں کہ ڈپازٹ گیارنٹی کی حد اب صرف پانچ لاکھ روپیہ ہے ۔
جس کی حد ایک لاکھ روپیوں سے بڑھا کر اس حد تک لائی گئی ہے۔ اب بھی اس بات کی کوئی گیارنٹی نہیں کہ عندالمطالبہ وہ رقم فوراً ادا کردی جائے گی بلکہ تین ماہ بعد ادا کی جائے گی۔
مودی کال میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے لاکھوں کروڑ روپیہ گوتم اڈانی کی کمپنی کو قرض دیا تھا۔ لیکن مودی جی نے اپنے دوست کے قرض کو معاف (WRITE OFF) کردیا تھا۔
اب جبکہ اڈانی تقریباً ڈوب گیا ہے اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور لائف انشورنس کارپوریشن کی قرض کی رقومات خطرے میں پڑگئی ہیں۔ ریزروبینک آف انڈیا نے اس ضمن میں انکوائری شروع کردی ہے اور (SEBI) نے بھی اڈانی کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے ۔
لہٰذا پھر دوبارہ آپ کو رائے دی جارہی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے اپنا پیسہ نکال کر پوسٹ آف ڈپازٹ اسکیم میں مصروف کیجئے کیوں کہ پوسٹ آفس ڈپازٹ کی گیارنٹی گورنمنٹ آف انڈیا نے دی ہے ۔
ہمیں امیدہے کہ آپ اس رائے پر ضرور عمل کریں گے۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰