جموں و کشمیر

ایرپورٹ پر فوجی عہدیدار کا اسپائس جیٹ عملے پر حملہ، 4 ملازمین زخمی (ویڈیوز)

سری نگر ہوائی اڈے پر ایک سینئر فوجی عہدیدار کی جانب سے اسپائس جیٹ کے عملے پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار گراؤنڈ اسٹاف ارکان شدید زخمی ہو گئے۔

سری نگر: سری نگر ہوائی اڈے پر ایک سینئر فوجی عہدیدار کی جانب سے اسپائس جیٹ کے عملے پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار گراؤنڈ اسٹاف ارکان شدید زخمی ہو گئے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عہدیدار کو اضافی دستی سامان کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے لیے کہا گیا۔اسپائس جیٹکے ترجمان کے مطابق یہ واقعہ 26 جولائی کو پیش آیا، جب سری نگر سے دہلی جانے والی پرواز SG-386 کی بورڈنگ کے دوران فوجی عہدیدارنے اچانک عملے پر حملہ کر دیا۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے میں عملے کو سنگین چوٹیں آئیں، جن میں ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر اور جبڑے کی شدید چوٹیں شامل ہیں۔ترجمان نے کہا، ’ایک ملازم ہوش کھو بیٹھا اور زمین پر گر گیا، لیکن اس کے باوجود مسافر اسے لاتیں مارتا رہا۔ ایک اور ملازم، جو بیہوش ساتھی کی مدد کر رہا تھا، اس کی ناک اور منہ سے خون بہنے لگا جب عہدیدارنے اس کے جبڑے پر زور دار لات ماری۔

زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔‘ترجمان کے مطابق مذکورہ فوجی عہدیدار اپنے ساتھ 16 کلوگرام کے دو دستی بیگ لے جا رہا تھا، جبکہ سول ایوی ایشن کے قواعد کے مطابق صرف 7 کلوگرام کی اجازت ہے۔ جب اسے اضافی وزن پر فیس ادا کرنے کو کہا گیا تو اس نے انکار کر دیا اور جبراً ایرو برج میں داخل ہوگیا، جو کہ ہوائی سیکیورٹی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

اسپائس جٹ نے بتایا کہ سی آئی ایس ایف ملازم نے عہدیدار کو واپس گیٹ تک لایا، لیکن وہاں اس نے مزید پرتشدد رویہ اختیار کرتے ہوئے عملے کے چار افراد پر حملہ کیا۔ترجمان کے مطابق واقعے کے بعد مقامی پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے اور اسپائس جٹ نے مذکورہ افسر کو نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کے لیے سول ایوی ایشن حکام کو درخواست دے دی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا، ’ہم نے وزارت شہری ہوابازی کو تحریری طور پر اس حملے کی اطلاع دی ہے اور ذمہ دار افسر کے خلاف سخت کارروائی کی درخواست کی ہے۔‘ایئر لائن نے مزید بتایا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر کے پولیس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ اور اسپائس جیٹ اس معاملے کو قانونی اور ضابطہ جاتی سطح پر منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔دوسری طرف، فوج کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔