حیدرآباد

ملے پلی کی مسجدِ ابراہیم پر قبضہ کی کوشش، ایم ایل اے ماجد حسین اور عوام کی بھرپور مزاحمت

احتجاج میں پارٹی کارکنان، مقامی نوجوان، معزز بزرگ اور علماء کرام نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین نے پرامن انداز میں احتجاج درج کراتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسجد کی بازیابی اور تحفظ تک جدوجہد جاری رہے گی۔

حیدرآباد:ملے پلی میں اُس وقت ہلکی کشیدگی دیکھی گئی جب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے رکنِ اسمبلی ماجد حسین نے مسجدِ ابراہیم سے متعلق اراضی کے تنازع پر شدید احتجاج کیا۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
موسیٰ پروجیکٹ، مکانات کے انہدام کی مخالفت،اندرا پارک پرمہادھرنا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

معاملہ اُس وقت شروع ہوا جب ایک وکیل نے اُس اراضی پر دعویٰ کیا جہاں مسجدِ ابراہیم واقع ہے۔ وکیل کے دعوے کے بعد متعلقہ حکام نے مسجد کا دورہ کرنا شروع کیا، جس پر مقامی افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی۔ کچھ دیر بعد ایم ایل اے ماجد حسین بھی موقع پر پہنچ گئے اور احتجاج میں شریک ہو گئے۔

مظاہرے کے دوران مقامی افراد نے نعرے بازی کرتے ہوئے مسجد کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم ایل اے ماجد حسین نے بتایا کہ "مجلس کے کارکنان گزشتہ رات سے ہی مسجد میں موجود تھے تاکہ کسی بھی ممکنہ کارروائی کا سامنا کیا جا سکے۔”

انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ عدالت سے حکمِ امتناعی (Stay Order) حاصل کریں گے اور مسجد سے متعلق تمام ضروری دستاویزات عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

فی الحال علاقہ میں صورتحال پرامن ہے، تاہم پولیس کی تعیناتی کو برقرار رکھا گیا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔