حیدرآباد

حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں 66 ایکڑ اراضی کا ہراج، حکومت کا بڑا اقدام

تفصیلات کے مطابق، رائے درگ میں 4 پلاٹس اور عثمان ساگر علاقہ میں 46 ایکڑ اراضی پر مشتمل 13 پلاٹس کے ہراج کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ان 17 لینڈ پارسلس کی فروخت کے لیے تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن لمیٹڈ نے حال ہی میں ریکویسٹ فار پروپوزل جاری کی ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں قیمتی اراضیات کے ہراج کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن لمیٹڈ کے تحت مجموعی طور پر 66 ایکڑ اراضی کو فروخت کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور


تفصیلات کے مطابق، رائے درگ میں 4 پلاٹس اور عثمان ساگر علاقہ میں 46 ایکڑ اراضی پر مشتمل 13 پلاٹس کے ہراج کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ان 17 لینڈ پارسلس کی فروخت کے لیے تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن لمیٹڈ نے حال ہی میں ریکویسٹ فار پروپوزل جاری کی ہے۔


ٹنڈرس داخل کرنے کی آخری تاریخ 8 اگست مقرر کی گئی ہے۔ اسی دن تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن لمیٹڈ کے بورڈ روم میں ٹیکنیکل پریزنٹیشن پیش کی جائے گی، جب کہ 12 اگست کو ٹنڈر کو حتمی شکل دی جایے گی۔


ہراج میں رایے درگ کے پلاٹ نمبر 15A/2 کو سب سے قیمتی قرار دیا گیا ہے، جس کی مارکٹ قیمت 71.60 کروڑ روپے ہے۔ اس پلاٹ میں کل 7.67 ایکڑ اراضی شامل ہے۔ پلاٹ نمبر 19 کی قیمت 66.30 کروڑ روپے طے کی گئی ہے۔


اسی طرح پلاٹس 14B/1 اور 14A/1 کے لیے فی مربع گز قیمت 2,16,405 روپے مقرر کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، رایے درگ میں ایک ایکڑ اراضی کی قیمت 104.74 کروڑ روپے تک جا پہنچی ہے، جو اب تک کی سب سے بلند ترین قیمت ہے۔


سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ہراج سے حاصل ہونے والی آمدنی ریاست میں صنعتی ترقی اور بنیادی سہولتوں کی بہتری کے لیے استعمال کی جائے گی۔