جموں و کشمیر

کشمیر کے اسکولوں میں بھجن اور سوریہ نمسکار پر امتناع عائد کرنے متحدہ مجلس علماء کا مطالبہ

علماء کی تنظیم نے جموں وکشمیر نظم ونسق سے مطالبہ کیاہے کہ وادی کے اسکولوں میں ہندوبھجن اور سوریانمسکار پر امتناع عائد کردیاجائے۔

سری نگر: علماء کی تنظیم نے جموں وکشمیر نظم ونسق سے مطالبہ کیاہے کہ وادی کے اسکولوں میں ہندوبھجن اور سوریانمسکار پر امتناع عائد کردیاجائے۔

وادی کے 30 اسلامی اور تعلیمی اداروں کی متحدہ مجلس علماء سے جڑے مذہبی رہنماؤں نے کہا کہ کشمیر ڈیویژن کے اسکولوں میں بھجن اور سوریہ نمسکار ممنوع قراردیاجائے کیونکہ اس سے مقامی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

سری نگر کے پرانے شہر کے علاقہ نوہٹہ میں واقع جامع مسجد میں ہفتہ کے دن علماء کی میٹنگ میں قرارداد منظور ہوئی کہ اسکولی بچوں کو بھجن اور سوریہ نمسکار کیلئے مجبور کرنے سے مقامی مسلمانوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ علماء کی تنظیم نے یہ بھی کہا کہ اس کا مقصد کشمیر کی شناخت کی نفی کرنا ہے۔

قرارداد میں کہاگیاکہ ہم اسکولوں اورتعلیمی اداروں کے ذریعہ ہندوتوا ایجنڈہ کو بڑھاوادینے کی سخت مزاحمت کرتے ہیں۔

سابق چیف منسٹر وصدر پیپلزڈیموکریٹک پارٹی محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے ضلع کلگام کے ایک سرکاری اسکول میں ٹیچرس کے کہنے پر طلبہ کے بھجن گانے اور سوریہ نمسکار کرنے کا ویڈیوپوسٹ کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیاتھا۔

اس کے برخلاف ایک اور سابق چیف منسٹر عمرعبداللہ جو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ہیں کہا کہ ہم دو قومی نظریہ کے قائل نہیں۔ ہندوستان سیکولر ملک ہے۔ میں اگر بھجن گاتا ہوں تواس میں کیابرائی ہے؟۔