ممبئی کے ایک اسکول میں اذان کی شکایت ،پولیس جانچ شروع
اذان پڑھائے جانے کی خبر ملتے ہی بچوں کے والدین برہم ہوگئے اور اسکول انتظامیہ سے شکایت کی۔ اس کے علاوہ یہ بات شیوسینا کے کارکنوں کو بھی پہنچائی گئی جس کی وجہ سے ماحول مزید گرم ہو گیا ہے۔
ممبئی: ممبئی کے کاندیوالی علاقے کے ایک اسکول سے چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ کاندیولی کے مہاویر نگر علاقے میں واقع کپول ودیا نیدھی انٹرنیشنل اسکول میں بچوں کو اذان پڑھائی جارہی تھی جس کی اطلاع ملنے کے بعد اب تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔
اذان پڑھائے جانے کی خبر ملتے ہی بچوں کے والدین برہم ہوگئے اور اسکول انتظامیہ سے شکایت کی۔ اس کے علاوہ یہ بات شیوسینا کے کارکنوں کو بھی پہنچائی گئی جس کی وجہ سے ماحول مزید گرم ہو گیا ہے۔
زونل ڈی سی پی اجے بنسل نے کہا کہ ہمیں شکایت موصول ہوئی ہے ہم اس معاملے میں جانچ اور رہے ہیں جانچ کے بعد جو سچائی ہوگی اُسکے حساب سے معاملے میں آگے کاروائی کی جائیگی۔۔
مہاویر نگر کے اس اسکول میں نماز کے بعد بچوں کو اذان پڑھائی جانے کی اطلاع سامنے آئی، جس کے بعد کئی والدین اور شیوسینا کارکن موقع پر پہنچ گئے۔ یہ معاملہ مقامی پولیس تک بھی پہنچا اور شیوسینکوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایک طویل ہنگامہ آرائی کے بعد بالآخر اس پر قابو پایا گیا۔
موقع پر موجود شیو سینا کے کارکنوں کا الزام ہے کہ ہندو بچوں کو مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ اس معاملے کے بعد اسکول انتظامیہ نے شیوسینا کے کارکنوں سے معافی مانگ لی ہے۔ جس کے بعد کہا گیا کہ آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا۔ شیوسینا کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اذان پڑھانے کا معاملہ دوبارہ سامنے آیا تو شیو سینا کے انداز میں جواب دیا جائے گا۔
حال ہی میں، مہاراشٹر سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا، جو نابالغوں کو آن لائن گیمنگ کے جال میں پھنسا کر انہیں نشانہ بناتا تھا اور اس پر تبادلوں کا ریکیٹ چلانے کا الزام ہے۔ غازی آباد پولیس کے مطابق بدو نامی اس شخص کا تعلق بھی پاکستان سے ہے اور اس نے بہت سے لوگوں کو مذہب کی تبدیلی کے جال میں پھنسایا۔ اس کے علاوہ حال ہی میں اتراکھنڈ کے اترکاشی علاقے میں لو جہاد کے نام پر ہنگامہ ہوا تھا۔ تب سے تبدیلی مذہب پر مسلسل بحث جاری ہے۔ اس دوران مہاراشٹر کے اسکولوں میں اذان پڑھانے کا معاملہ بھی بھڑک سکتا ہے۔