بہار چیف منسٹر نے سر عام مسلم خاتون کا نقاب کھینچ دیا، نتیش کمار کو بھگوا جماعت کی صحبت کا اثر ہونے لگا
حلف لینے کے محض ایک ماہ بعد، پٹنہ میں منعقدہ ایک سرکاری پروگرام کے دوران، نتیش کمار اُس وقت تنازعے میں گھر گئے جب وہ ایک آیوش ڈاکٹر کو تقرری کا سرٹیفکیٹ دے رہے تھے۔ اسی دوران انہوں نے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے زبردستی حجاب نیچے کر دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
پٹنہ: کہا جاتا ہے کہ انسان کی صحبت اس کی سوچ اور رویّے کی عکاسی کرتی ہے۔ بہار میں حالیہ واقعہ نے ایک بار پھر اسی حقیقت کو موضوعِ بحث بنا دیا ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ایک سرکاری تقریب کے دوران اپنے طرزِ عمل کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں۔
حلف لینے کے محض ایک ماہ بعد، پٹنہ میں منعقدہ ایک سرکاری پروگرام کے دوران، نتیش کمار اُس وقت تنازعے میں گھر گئے جب وہ ایک آیوش ڈاکٹر کو تقرری کا سرٹیفکیٹ دے رہے تھے۔ اسی دوران انہوں نے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کے چہرے سے زبردستی حجاب نیچے کر دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پہلے خاتون کو اشارہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا حجاب ہٹائیں، اور خاتون کے ردِعمل سے قبل ہی خود ہاتھ بڑھا کر حجاب نیچے کر دیتے ہیں، جس سے ان کا چہرہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ سمرت چودھری انہیں روکنے کی کوشش کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں، تاہم تب تک واقعہ پیش آ چکا تھا۔
اس واقعے پر سیاسی حلقوں میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس عمل کو انتہائی قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے نتیش کمار سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ایک خاتون ڈاکٹر جو تقرری کا خط لینے آئی تھی، اس کے ساتھ اس طرح کا رویہ ناقابلِ قبول ہے، اور ایسے طرزِ عمل سے ریاست میں خواتین کے تحفظ پر سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔
وہیں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے بھی وزیر اعلیٰ کی ذہنی حالت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔ آر جے ڈی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ نتیش کمار کی ذہنی کیفیت تشویشناک حد تک بگڑتی جا رہی ہے۔
آر جے ڈی کے ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ ایک پردہ کرنے والی مسلم خاتون کا حجاب زبردستی ہٹانا، خواتین کے احترام اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی عورت کے مذہبی اور ثقافتی حقوق میں مداخلت، آئینِ ہند کی روح کے منافی ہے، جو ہر شہری کو اپنی ثقافت اور مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی دیتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نتیش کمار اپنے رویّے کی وجہ سے تنقید کا شکار ہوئے ہوں۔ بہار اسمبلی انتخابات سے قبل بھی وہ ایک عوامی جلسے میں ایک خاتون کو مالا پہنانے کے واقعے پر تنقید کی زد میں آ چکے ہیں۔ انہی واقعات کی بنیاد پر جن سوراج کے بانی پرشانت کشور اور دیگر کئی رہنماؤں نے انتخابات سے قبل نتیش کمار کی ذہنی صحت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے کے اہل نہیں رہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات نہ صرف آئینی عہدوں کے وقار کو مجروح کرتے ہیں بلکہ خواتین کے احترام اور مذہبی رواداری جیسے بنیادی اصولوں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیتے ہیں۔
جمہوری نظام میں اقتدار سے بڑھ کر ذمہ داری اور عوامی اعتماد کی پاسداری ضروری ہوتی ہے، اور کسی بھی عہدے پر فائز شخص سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہر مذہب اور ہر طبقے کے افراد کے وقار کا احترام کرے۔