محبوب نگر میں عظیم مجاہد آزادی سیف الدین کِچھلو کا یوم پیدائش منایاگیا
مہمان مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ سیف الدین کچھلو نے ملک کی آزادی اور ما بعد آزادی ملک کی تعمیر و توسیع میں اہم رول ادا کیا ڈاکٹر سیف الدین کچھلو 15 جنوری 1888 کو پنجاب کے امرتسر میں ایک کشمیری مسلم خاندان میں پیدا ہوئے۔
حیدرآباد:عظیم مجاہد آزادی سیف الدین کچھلو کی یوم پیدائش کے موقع پر دفتر ملی محاذ محبوب نگر میں اہک پُراثر تقریب منعقد ہوئی۔اس تقریب کی صدارت جناب محمد تقی حسین تقیؔ کنوینر ملی۔محاذ نے کی ۔جبکہ بطور مہمان خصوصی محمد طیب باشوار صدر اہل خیر ٹرسٹ ، محمد۔ابراہیم نقشبندی نائب صدر مسجد رحمت ، پرنس عمران قائد کانگریس پارٹی، عبداللہ سنی ایڈوکیٹ کنوینر لیگل سیل نے شرکت کی ۔
اس موقع پرمہمان مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ سیف الدین کچھلو نے ملک کی آزادی اور ما بعد آزادی ملک کی تعمیر و توسیع میں اہم رول ادا کیا ڈاکٹر سیف الدین کچھلو 15 جنوری 1888 کو پنجاب کے امرتسر میں ایک کشمیری مسلم خاندان میں پیدا ہوئے۔
کچھلو کی زندگی گہرے علمی رجحانات اور ہندوستان کی آزادی کے لئے ان کی غیر متزلزل جدوجہد سے عبارت ہے۔آزادی کی تحریک میں حصہ لینے کی وجہ سے سیف الدین کچھلو کو کئی مرتبہ قید کیا گیا۔ انہوں نے مہاتماں گاندھی کے شروع کردہ عدم تعاون تحریک اور سول نافرمانی مہم میں بھرپور حصہ لیا۔
ان کی تقاریر اور تحریروں نے بے شمار ہندوستانیوں کو آزادی کی جدوجہد میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔ ظلم و ستم کے باوجود، وہ اپنے مقصد کے لئے پختہ عزم پر قائم رہے۔سیف الدین کچھلو نے 1919 کے ظالمانہ رولٹ ایکٹ کی مخالفت میں اہم کردار ادا کیا، جو برطانوی حکومت کو بغیر مقدمہ قید کا اختیار دیتا تھا۔
ڈاکٹر ستیہ پال کے ساتھ،کچھلو نے پنجاب میں مظاہرے اور جلسے منعقد کئے اور عوام کو اس غیر منصفانہ قانون کے خلاف متحرک کیا۔ 10 اپریل 1919 کو ڈاکٹر ستیہ پال کے ساتھ ان کی گرفتاری نے پنجاب میں وسیع پیمانہ پر احتجاج کو جنم دیا۔ان رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد 13 اپریل 1919 کو امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں ایک بڑا عوامی جلسہ منعقد ہوا۔
یہ پرامن احتجاج اس وقت سانحہ میں بدل گیا جب جنرل ڈائر نے غیر مسلح ہجوم پر گولی چلانے کا حکم دیا، جس سے سینکڑوں لوگ جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ جلیانوالہ باغ قتل عام ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں ایک اہم موڑ ثابت ہواجس نے قوم کو برطانوی حکومت کے خلاف متحد کر دیا۔
رولٹ ایکٹ کے خلاف مزاحمت میں کچلو کا کردار انہیں استعماری ظلم کے خلاف مزاحمت کی علامت بنا گیا۔زادی کے بعد، انہوں نے عالمی سطح پر امن اور انصاف کے کاز کو فروغ دیا۔ 1952 میں انہیں امن کے فروغ کی کوششوں کے اعتراف میں اسٹالن امن انعام سے نوازا گیا۔
سیف الدین کچلو کی زندگی ظلم کے خلاف مزاحمت اور اتحاد کی طاقت کا ایک عظیم سبق ہے۔ ان کی میراث ہندوستان کی آزادی کے لیے بے شمار افراد کی قربانیوں اور قوم کی تعمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی لازوال اہمیت کی یاد دلاتی ہےاس طرح سیف الدین کچھلو کو۔زبردست خراج پیش کیا ۔ اس موقع پر محمد امیر نقشبندی،محمد۔عبدالسمیع ،مبین خان،محمد بشیر ،محمد نعیم ،محمد فاروق، شیخ احمد ، تبریز، ریحان، کےبعلاوہ۔نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔