حیدرآباد

بی جےپی نے ملعون ایم ایل اے راجہ سنگھ کا استعفیٰ قبول کرلیا

 بی جے پی نے راجہ سنگھ کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے ایک خط کے ذریعے راجا سنگھ کو آگاہ کیا کہ ان کا استعفیٰ قومی صدر جگت پرکاش نڈا کی ہدایت پر فوری اثر کے ساتھ منظور کیا گیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کی سیاست میں ایک اور زبردست ہلچل نے جنم لیا ہے، جب گوشہ محل کے ایم ایل اے راجا سنگھ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو باضابطہ طور پر خیرباد کہہ دیا۔ جو بات پہلے افواہ یا سوشل میڈیا کی چہ مگوئیوں میں دبی ہوئی تھی، اب سرکاری طور پر تصدیق ہو چکی ہے۔

متعلقہ خبریں
راجہ سنگھ کو حلقہ لوک سبھا ظہیرآباد سے الیکشن لڑنے پارٹی کا مشورہ
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
پرجا پالانا کے انتظامات پر راجہ سنگھ کا عدم اطمینان
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم

Also Read: New Aadhaar Rules 2025: Verification Steps Target Citizenship Proof

 بی جے پی نے راجہ سنگھ کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے ایک خط کے ذریعے راجا سنگھ کو آگاہ کیا کہ ان کا استعفیٰ قومی صدر جگت پرکاش نڈا کی ہدایت پر فوری اثر کے ساتھ منظور کیا گیا ہے۔

تاہم پارٹی نے یہ بھی صاف کہہ دیا ہے کہ راجہ سنگھ کے استعفیٰ والے خط میں جو نکات شامل تھے، وہ بی جے پی کے نظریات، اصولوں اور طریقہ کار سے میل نہیں کھاتے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ پارٹی نے بات صاف کر دی “جو تم سوچتے ہو، ہم وہ نہیں ہیں!”

راجہ سنگھ نے 30 جون کو پارٹی قیادت میں تبدیلی سے ناراض ہو کر استعفیٰ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی جانب سے ن رام چندر راؤ کو تلنگانہ یونٹ کا نیا صدر بنانے کا فیصلہ صرف اُن کے لیے نہیں بلکہ لاکھوں کارکنوں، رہنماؤں اور ووٹروں کے لیے بھی ایک بڑا جھٹکا اور مایوسی کا سبب بنا ہے۔ اپنے استعفیٰ میں انہوں نے لکھا: “یہ فیصلہ صرف ذاتی نہیں، یہ کارکنان کے اعتماد پر چوٹ ہے۔”

راجہ سنگھ نے بی جے پی کے موجودہ ریاستی صدر جی کشن ریڈی سے گزارش کی تھی کہ وہ اسمبلی اسپیکر کو اطلاع دیں کہ وہ اب بی جے پی کے رکن نہیں رہے۔ اور اب، یہ بات مکمل طور پر آفیشل ہو چکی ہے — راجا سنگھ تلنگانہ اسمبلی میں آزاد ایم ایل اے کی حیثیت سے کام کریں گے۔

اس پیشرفت نے ریاست کی سیاست میں گرمی بڑھا دی ہے۔ انتخابی ماحول کے قریب آتے ہی اس استعفیٰ نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ کیا راجا سنگھ واقعی آزاد ہی رہیں گے یا کسی نئی پارٹی سے سیاسی رشتہ جوڑیں گے؟ بی جے پی سے ان کی ’سیاسی طلاق‘ کے نتائج تلنگانہ میں کس رخ جائیں گے، یہ وقت بتائے گا۔ لیکن فی الحال تصویر یہی ہے کہ برسوں پرانی رفاقت کا باب بند ہو چکا ہے — اور سیاست میں، اختتام کبھی مکمل نہیں ہوتا!