مذہب

نابالغ کا سامان عاریت پر حاصل کرنا

میں اسکول میں پڑھاتاہوں، میرے یہاں ایک طالب علم پڑھے لکھے خاندان کے ہیں اور ان کے پاس کافی کتابیں ہیں،میں ان سے کتابیں لے کر مطالعہ کرکے واپس کردیتاہوں

سوال:- میں اسکول میں پڑھاتاہوں، میرے یہاں ایک طالب علم پڑھے لکھے خاندان کے ہیں اور ان کے پاس کافی کتابیں ہیں،میں ان سے کتابیں لے کر مطالعہ کرکے واپس کردیتاہوں، مجھے ایک عالم صاحب نے بتایا کہ چوںکہ وہ نابالغ بچہ ہے ؛ اسی لئے آپ کا اس سے اس طرح کتاب لینا اور اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے ؛ کیوںکہ عاقل بالغ آدمی ہی اپنی چیز کسی کو استعمال کے لئے دے سکتا ہے ؟ (محمد خالد بشیر، دلسکھ نگر)

جواب:- کسی سے اس کی چیز لے کر استعمال کرنے اور نفع اٹھاکر واپس لوٹا دینے کو’’ عاریت‘‘ کہتے ہیں، یہ بات تو ضروری ہے کہ جس سے کوئی چیز بطور عاریت لی جائے، اسے ذی شعور ہوناچاہئے،

فاتر العقل یا بہت ہی کم عمر بچوں سے عاریت پر کوئی چیز نہیں لی جاسکتی ہے اور ایسا کرنا جائز نہیں ہے ؛

لیکن اس کے لئے بالغ ہونا ضروری نہیں اگر نابالغ لیکن باشعور بچے ہوں تو جو چیز ان کی ملکیت میں ہو، وہ ان سے لی جاسکتی ہے اور جو چیز ان کی ملکیت میں نہیں ہے، ان کے والدکی ہو، اس کے بارے میں ان کے والد کی اجازت ضروری ہے :

وأما البلوغ فلیس بشرط عندنا؛ حتی تصح الإعارۃ من الصبي المأذون (بدائع الصنائع: ۵؍۱۹)

a3w
a3w