Double Bedroom Housing scheme،تلنگانہ حکومت کی وارننگ، ڈبل بیڈ روم مکانات میں فوری منتقل ہوجائیں، ورنہ الاٹمنٹ منسوخ!
کئی مستحقین نے اب تک ان میں سکونت اختیار نہیں کی، جس کی وجہ سے مکانات خالی پڑے ہیں اور خستہ حالی کا شکار ہو رہے ہیں۔ رامپلی (ناگرام میونسپلٹی) میں 6,203 مکانات میں سے صرف 1,500 افراد نے قبضہ لیا ہے، جبکہ 4,500 مکانات خالی ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت نے اُن مستحقین کے خلاف کارروائی کی تیاری کر لی ہے جنہیں ڈبل بیڈ روم مکانات الاٹ کیے گئے تھے، مگر وہ اب تک ان میں منتقل نہیں ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ افراد فوری طور پر مکانات میں رہائش اختیار نہیں کرتے تو ان کا الاٹمنٹ منسوخ کر دیا جائے گا۔
اسی سلسلہ میں میڑچل ملکاجگیری ضلع میں مستحقین کو دو مرتبہ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔ اب تیسری اور آخری مرتبہ 20 اپریل تک نوٹس دے کر سخت کارروائی کی جائے گی۔
سابقہ بی آر ایس حکومت نے گریٹر حیدرآباد حدود میں بے گھر افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے ہزاروں ڈبل بیڈ روم مکانات تعمیر کیے اور مستحقین کو آکیوپنسی سرٹیفکیٹ جاری کیے۔ یہ مکانات بنڈلہ گوڑہ، رامپلی، جواہر نگر (احمد گوڑ، تونکنٹہ)، شاہ میر پیٹ منڈل (مورا حری پلی، پرتاپ سنگارم، کورّمولہ، دُندیگل) جیسے علاقوں میں تعمیر کیے گئے۔
تاہم، کئی مستحقین نے اب تک ان میں سکونت اختیار نہیں کی، جس کی وجہ سے مکانات خالی پڑے ہیں اور خستہ حالی کا شکار ہو رہے ہیں۔ رامپلی (ناگرام میونسپلٹی) میں 6,203 مکانات میں سے صرف 1,500 افراد نے قبضہ لیا ہے، جبکہ 4,500 مکانات خالی ہیں۔
اسی طرح پرتاپ سنگارم میں 2,000 الاٹیز میں سے صرف 1,100 رہائش پذیر ہیں۔ مزید برآں، مورا حری پلی میں 2,200، دُندیگل میں 396، اور کورّمولہ میں 30 افراد ابھی تک مکانات میں منتقل نہیں ہوئے۔
خالی مکانات میں دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹنے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، جس سے نہ صرف سرکاری املاک کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ سیکورٹی مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مکانات خالی نہ رہیں، اس کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جی ایچ ایم سی بورڈ نے بھی سفارش کی ہے کہ اگر مستحقین 20 اپریل تک منتقل نہیں ہوتے، تو یہ سمجھا جائے گا کہ انہیں مکان کی ضرورت نہیں، اور ان کا الاٹمنٹ منسوخ کر دیا جائے گا۔