ایشیاء

سول سوسائٹی نے عمران خان سے ملاقات کی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات کے حوالے سے ’وسیع تر قومی اتفاق رائے‘ کے لیے حریف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملاقات کے لئے راضی ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات کے حوالے سے ’وسیع تر قومی اتفاق رائے‘ کے لیے حریف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملاقات کے لئے راضی ہوگئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
رمضان میں ہند۔ پاک مچھیروں کی رہائی کا مطالبہ
رات کی تاریکی میں ہمارا خط ِ اعتماد چُرالیا گیا : پاکستان تحریک انصاف کا شکوہ
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع

ڈان کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے ان سے ملاقات کرنے والے سول سوسائٹی کے اراکین سے ملنے کے بعد حریف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے پر راضی ہوگئے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کرنے والا وفد ’ثالث‘ کی حیثیت سے عمران خان کو کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے قائل کرنے گیا تھا اور وفد نے کہا کہ دیگر جماعتیں بھی سیاسی اور انتخابی عمل کی بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

بعد ازاں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی پیش رفت کی تصدیق کی اور کہا کہ ’سول سوسائٹی نے عمران خان سے ملاقات کی ہے اور انتخابات کی تاریخ اور انتخابات کے عمل کے حوالے سے کثیرالجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) کا حصہ بننے پر اتفاق کرلیا گیا ہے‘۔

شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے ملاقات کرنے والے ایک رکن نے کہا کہ ’عمران خان کے ساتھ پر مغز مذاکرہ ہوا، جو پہلے تمام اسٹیک ہولڈر کے لیے سخت مؤقف رکھتے تھے، انہوں نے ایم پی سی میں شرکت سے قبل اعتماد سازی کے لیے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے‘۔

وفد مزید ایک گھنٹے سے زائد کی گفتگو کے بعد انہیں اس بات پر قائل کر پایا کہ انتخابی عمل کا وہ اکیلے اسٹیک ہولڈر نہیں ہیں، اعتماد سازی کے لیے اقدامات کے جواب میں وفد نے پی ٹی آئی سربراہ کو یاد دہانی کروائی کہ سول سوسائٹی صرف ’سیاسی مذاکرات کے لیے ایک ثالث‘ ہے اور سیاسی جماعتوں کو اس طرح کے اختلافات دور کرنے کی ضرورت ہے۔

شرکا نے بتایا کہ ملاقات کے دوران اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ سیاسی عناصر ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور فوج ’سیاسی عمل میں مداخلت کے لیے تیار نہیں ہے‘ اس طرح مصالحت کے لیے کوئی راستہ نہیں بچتا تاہم ’خوش قسمتی سے عمران خان نے اب کم از کم اتفاق کرلیا ہے‘۔

پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے رویے میں اس تبدیلی کو اگر دل میں تبدیلی نہیں آئی ہو تو ان الفاظ میں بیان کیا کہ ’سول سوسائٹی کا اقدام اور عمران خان کی جانب سے اس کی قبولیت پارٹی کے چند رہنماؤں کے اس احساس کے بعد آئی ہے کہ موجودہ محاذ آرائی کی حکمت عملی نے سابق حکمران جماعت کو باندھ لیا ہے‘۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی اندر موجود مصالحت کار سول سوسائٹی کے نمائندوں سے رابطے میں تھے اور انہیں سیاسی کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی لیک ہونے والی کال، جس میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے صدر مملکت پر زور دیا تھا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں، بھی احساس کا مظہر تھا۔

مسٹرعمران خان کی جانب سے کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے تیار ہونے کی ایک وجہ سے انتخابات کا یک نکاتی ایجنڈا بھی ہے حالانکہ ماضی کئی کوششوں کے باوجود انہیں قائل کرنے میں ناکامی ہوئی تھی۔

مسٹر خان کی رہائش گاہ کے باہر بات کرتے ہوئے امتیاز عالم نے دعویٰ کیا کہ ’عمران خان نے انتخابات کے فریم ورک اور ٹائمنگ کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے مذاکرات کے لیے سول سوسائٹی کی اپیل کی واضح طور پر توثیق کی ہے‘۔

ذریعہ
یواین آئی