ایشیاء

برطانوی ایئرلائن ورجن اٹلانٹک نے بھی پاکستان کو بائے بائے کہہ دیا

ایئرلائن ورجن اٹلانٹک نے دسمبر 2020 میں اسلام آباد سے ہفتہ وار 7 پروازوں کے ساتھ فلائٹ آپریشن کا آغاز کیا تھا، ایئر لائن نے ابتدائی طور پر مانچسٹر کے لئے 4 اور ہیتھرو ایئرپورٹ کے لئے 3 پروازیں شروع کی تھیں۔

لندن: برطانوی ایئرلائن ’ورجن اٹلانٹک‘ کی آخری پرواز نے اتوار کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری، جس نے رواں برس کے اوائل میں لندن کے ہیتھرو، لاہور اور اسلام آباد کے درمیان فلائٹ آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سیول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ ورجن اٹلانٹک کا طیارہ اتوار کی صبح 8 بجے اسلام آباد سے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے لئے روانہ ہوا۔

ایئرلائن ورجن اٹلانٹک نے دسمبر 2020 میں اسلام آباد سے ہفتہ وار 7 پروازوں کے ساتھ فلائٹ آپریشن کا آغاز کیا تھا، ایئر لائن نے ابتدائی طور پر مانچسٹر کے لئے 4 اور ہیتھرو ایئرپورٹ کے لئے 3 پروازیں شروع کی تھیں۔

ترجمان نے بتایا کہ بعد ازاں ایئر لائن نے ہیتھرو ایئرپورٹ کے لئے اپنے آپریشنز کو صرف 3 ہفتہ وار پروازوں تک محدود کر دیا تھا۔

دریں اثنا، ورجن اٹلانٹک نے اسلام آباد اور لندن کے درمیان صارفین کو بہترین فضائی سفری خدمات فراہم کیں۔

اس موقع پر ایئرپورٹ کے سی او او اور منیجر سید آفتاب گیلانی نے عالمی معیار کی فضائی سفری خدمات فراہم کرنے پر ورجن اٹلانٹک ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ورجن اٹلانٹک ایئر لائنز مستقبل میں پاکستان واپس آئے گی۔

دوسری جانب ورجن اٹلانٹک کے ترجمان نے بتایا کہ ہم 2023 میں اپنے فلائنگ پروگرام کو بڑھا رہے ہیں، ہم نے اپنے پورے نیٹ ورک کا جائزہ لیا اور کچھ تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جائزے کے بعد افسوس کے ساتھ ہم نے لندن ہیتھرو اور پاکستان کے درمیان اپنی خدمات کو معطل کرنے کا مشکل فیصلہ کیا، دسمبر 2020 میں کام شروع کرنے کے بعد سے ہمیں برطانیہ میں لندن اور مانچسٹر اور پاکستان میں اسلام آباد اور لاہور کے درمیان سفر کرنے والے صارفین کے لئے خدمات پیش کرنے پر فخر ہے۔

ترجمان کے مطابق اس دوران ہم نے اہم کارگو سہولیات بھی فراہم کیں، اور اہم طبی سامان کی ڈیلیوری بھی کی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی دگرگوں معاشی صورتحال کے پیش نظر کئی بین الاقوامی کمپنیاں یکے بعد دیگرے اپنے دفاتر اور کارخانے بند کرتی جارہی ہیں تاکہ اپنے سرمایہ محفوظ رکھا جاسکے۔ انہیں ڈر ہے کہ پاکستان کسی بھی وقت دیوالیہ ہوسکتا ہے۔