Uncategorized

دمشق میں چرچ پر خودکش حملہ، مہلوکین کی تعداد 22 ہوگئی

شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کی شام ایک چرچ پر خودکش حملہ میں کم۱زکم 22  افراد ہلاک اور 63 دیگر زخمی ہوگئے۔ دمشق میں پچھلے کئی برس میں عیسائیوں کی عبادت گاہ پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا حملہ ہے۔

دمشق (آئی اے این ایس) شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کی شام ایک چرچ پر خودکش حملہ میں کم۱زکم 22  افراد ہلاک اور 63 دیگر زخمی ہوگئے۔ دمشق میں پچھلے کئی برس میں عیسائیوں کی عبادت گاہ پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا حملہ ہے۔

شامی حکام کے بموجب 2 حملہ آوروں نے عیسائی اکثریتی علاقہ دیویلا میں سینٹ الیاس آرتھوڈاکس چرچ پر حملہ کردیا۔ انہوں نے چرچ میں موجود لوگوں پر گولیاں چلائیں اور باب الداخلہ کے قریب دھماکہ کردیا۔ برطانیہ کی سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ہلاکتوں کی توثیق کی ہے۔

اس نے کہا ہے کہ مرنے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ ایک عیسائی پادری نے کہا کہ یہ قابل مذمت دہشت گردانہ حرکت ہے۔ ہم نے پہلے صحن میں گولیاں چلنے کی آواز سنیں‘ بعدازاں 2  افراد اندر داخل ہوئے اور انہوں نے مجمع پر گولیاں چلانے کے بعد خود کو دھماکہ سے اڑالیا۔

ایسا جرم ہر مذہب اور انسانیت کے خلاف ہے۔ گرجاگھر میں موجود ایک شخص نے کہا کہ حملہ آور گولیاں چلانے کے دوران مذہبی نعرے لگارہے تھے۔ دھماکہ کے بعد تاریکی چھاگئی تھی۔ حکام نے علاقہ کو گھیرلیا اور شہریوں سے کہا کہ وہ ایمرجنسی گاڑیوں کے لئے راستہ صاف کریں۔ خانہ جنگی کے دوران ملک ِ شام میں خاص طورپر داعش کے زیرکنٹرول علاقوں میں گرجاگھروں میں لوٹ مار ہوتی تھی۔

محکمہ داخلہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی ثبوت سے ایسا لگتا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے سلیپر سلس نے یہ حملہ کیا۔ سیاسی تجزیہ نگار محمد نادرالعمری کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ حملہ کا یہ وقت علاقائی عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے کے لئے چنا گیا ہو کیونکہ کل ہی امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تھا۔ 2018 میں شہر کے اطراف کے علاقوں کے سرکاری فورسس کے کنٹرول میں آجانے کے بعد سے دمشق بڑے حملوں سے بڑی حد تک محفوظ رہا ہے۔