دہلی

بلڈوزر کارروائی، جمعیت علمائے ہند کی درخواست کی جلد سماعت

سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ وہ مسلم تنظیم جمعیت علمائے ہند اور دیگر کی داخل کردہ درخواستوں کی سماعت ستمبر میں کرے گی جن میں مختلف ریاستی حکومتوں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی کہ فسادات اور تشدد کیسس کے ملزمین کی جائیدادوں کا آئندہ کوئی انہدام نہ ہو۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے دن کہا کہ وہ مسلم تنظیم جمعیت علمائے ہند اور دیگر کی داخل کردہ درخواستوں کی سماعت ستمبر میں کرے گی جن میں مختلف ریاستی حکومتوں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی کہ فسادات اور تشدد کیسس کے ملزمین کی جائیدادوں کا آئندہ کوئی انہدام نہ ہو۔

متعلقہ خبریں
سنہری باغ مسجد، درخواست کی یکسوئی
پارلیمانی انتخابات کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت: ریاستی جمعیتہ علماء کا مشاورتی اجلاس
اورنگ آباد اور عثمان آباد کے ناموں کی تبدیلی کے خلاف عرضیاں ہائی کورٹ میں خارج
نفرت انگیز مظالم کے خلاف قانون بنایا جائے: مولانا سید محمود اسعد مدنی
مندر کا غیر مجاز حصہ منہدم پولیس اور مقامی افراد میں جھڑپ (ویڈیو)

درخواستیں جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس جے بی پاڑدی والا کی بنچ پر سماعت کے لئے آئیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل دشینت دوے نے بنچ سے کہا کہ اب ملک بھر میں ”فیشن“ بن گیا ہے کہ قانون کی تقدیس کے بغیر لوگوں کے مکانات ڈھادیئے جائیں۔

انہوں نے مدھیہ پردیش کے ضلع سدھی کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیا جس میں اعلیٰ ذات کے ایک شخص کا مکان ڈھادیا گیا۔ اس نے مبینہ طورپر ایک قبائلی پر پیشاب کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کا مکان یوں ہی نہیں ڈھایا جاسکتا۔ اس کی فیملی کا کیا ہوگا؟۔ جمعیت علمائے ہند نے فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد قومی دارالحکومت کے جہانگیر پوری علاقہ میں گزشتہ برس مکانات ڈھائے جانے کے مسئلہ پر سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔

دوے نے دلیل دی کہ مکان کا حق جینے کا حق ہے۔ دہلی میں ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بناتے ہوئے مکانات ڈھائے گئے۔

a3w
a3w