مہاراشٹرا

بین مذہبی شادیوں پر نظر رکھنے کمیٹی کی تشکیل

سماج وادی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے بمبئی ہائی کورٹ میں رِٹ درخواست داخل کی ہے اور حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی (ایف سی سی) قائم کرنے صادر کردہ حکم کو چالینج کیا ہے۔

ممبئی: سماج وادی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے بمبئی ہائی کورٹ میں رِٹ درخواست داخل کی ہے اور حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی (ایف سی سی) قائم کرنے صادر کردہ حکم کو چالینج کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
پی ایچ ڈی میں داخلوں کے مسائل حل کرنے ڈینس پر مشتمل کمیٹی تشکیل
این سی پی گروپ بندی کی لڑائی الیکشن کمیشن پہنچ گئی

اس کمیٹی کو قائم کرنے کا مقصد ریاست میں بین مذہبی اور بین ذات شادیوں پر نظر رکھنا ہے۔

رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا ہے کہ اس ضمن میں سرکاری قرارداد(جی آر) ایک مخصوص مذہب کے خلاف امتیازی نوعیت کی ہے اور دستور کی دفعہ 14 (حق مساوات) دفعہ 15(حق زندگی جس میں نجی زندگی کا حق بھی شامل ہے) دفعہ 25 (مذہب کی آزادی) اور دیگر دفعات کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

13دسمبر 2022 کو منظورہ سرکاری قرارداد پال گھر کی ساکن شردھاواکر کے دہلی میں بہیمانہ قتل کے پیش نظر منظور کی گئی تھی۔ یہ قتل مبینہ طور پر اس کے بوائے فرینڈ ساحل نے کیا تھا جس کا تعلق دوسرے مذہب سے تھا۔

شیخ نے وکیل جیت گاندھی کے ذریعہ داخل کی گئی اپنی درخواست میں کہا کہ یہ مفروضہ کہ بالغ خواتین جو دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے کسی شخص سے شادی کرنا پسند کرتی ہیں اور رضامندی ظاہر کرتی ہیں‘ انہیں بچانے کی ضرورت ہے۔

یہ مفروضہ غلط فہمی پر مبنی ہے اور دستور کی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ بین مذہبی شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنے یا ان پر امتناع عائد کرنے حکومت کی کوشش ہے اور مبینہ لوجہاد شادیوں سے متعلق قوانین کی نقیب ہے۔

حالانکہ ملک کی کئی ریاستوں میں ایسی شادیوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ حکومت کی فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی کا مقصد بظاہر ایسے جوڑوں اور ان کے ناراض خاندانوں کو مشورہ دینے، ان سے بات چیت کرنے اور اختلافات دور کرنے کیلئے ایک پلاٹ فارم فراہم کرنا ہے۔

شیخ نے کہا کہ یہ کمیٹی کسی بھی شخص کی ایماء پر مداخلت کرسکتی ہے اور جوڑے کی نجی زندگی میں حائل ہوسکتی ہے جبکہ دونوں رضامندی ظاہر کرنے والے بالغ افراد نے ایک دوسرے سے اپنی مرضی سے شادی کی ہو۔