حیدرآباد
ٹرینڈنگ

کیا آپ سنبھل مسجد کے قریب پولیس آؤٹ پوسٹ کو کویتی قائدین کو دکھا سکتے ہیں؟ اسد الدین کا نریندر مودی سے سوال

اویسی نے اترپردیش کی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم نریندر مودی کویت کے قائدین کو جن سے انہوں نے حال ہی میں ملاقات کی تھی، سنبھل میں مسجد کے قریب مبینہ وقف اراضی پر تعمیر کئے جارہے پولیس آوٹ پوسٹ کودکھا سکتے ہیں۔

حیدرآباد (پی ٹی آئی) صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اترپردیش کی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم نریندر مودی کویت کے قائدین کو جن سے انہوں نے حال ہی میں ملاقات کی تھی، سنبھل میں مسجد کے قریب مبینہ وقف اراضی پر تعمیر کئے جارہے پولیس آوٹ پوسٹ کودکھا سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
خواتین کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم لب کشائی پر مجبور :اسد اویسی
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دہشت گردی پر دُہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں، برکس چوٹی کانفرنس سے مودی کا خطاب
وزیر اعظم کی تقریر پر سیتا اکا کا شدید ردعمل

یہاں ایک تقریب میں رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ سنبھل میں جامع مسجد کے قریب ایک وقف اراضی پر پولیس آؤٹ پوسٹ تعمیر کیا جارہا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ بیرسٹر اسد اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم (نریندر مودی) کویت گئے، وہ کویت کے شیخوں سے گرمجوشی سے گلے ملے۔

کیا آپ شیخوں کو کال کرکے انہیں یہ بتائیں گے کہ آپ کی حکومت یہاں (سنبھل میں) کیا کررہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی الزام لگایا کہ اترپردیش حکومت اس سیڑھیوں کی باولی جوا س علاقہ میں پائی گئی کو جانے کا راستہ بند کرنے کے لئے یہ آوٹ پوسٹ تعمیر کررہی ہے۔ سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ کے اس بیان پر کہ (اراضی وقف کی ملکیت ہے) بتانے کے لئے کوئی مصدقہ یا قانونی فریق متعلقہ دستاویزات کے ساتھ پیش نہیں ہوا۔

بیرسٹر اویسی نے الزام لگایا کہ عہدیدار اترپردیش میں یوگی آدتیہ حکومت کی ہدایات کے بموجب کام کررہا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہ آؤٹ پوسٹ سنبھل پولیس اسٹیشن کے تحت کام کرے گا۔ 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے پیش نظر اس آؤٹ پوسٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

شاہی مسجد کے اطراف واکناف واقع علاقہ میں 24 نومبر کو مسجد کے سروے کے دوران جس کا حکم عدالت نے دیا تھا، پر تشدد تصادم کے واقعات پیش آئے تھے، جس کے نتیجہ میں چار مقامی افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔