مہاراشٹرا

والدین، بچے کے لحاظ سے زندگی میں تبدیلی لائیں: ہائی کورٹ

تحویل کے احکام سخت نہ بنائے جاسکتے اور یہ بچے کی زندگی کے مختلف مراحلوں میں بہبود اور ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اُس میں ردو بدل کئے جائیں۔

ممبئی: تحویل کے احکام سخت نہ بنائے جاسکتے اور یہ بچے کی زندگی کے مختلف مراحلوں میں بہبود اور ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اُس میں ردو بدل کئے جائیں۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
پوکسو کیس کا نابالغ ملزم، ہائی کور ٹ سے بری
گیان واپی مسجد کیس، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
شادی، حق رازداری کو گہن نہیں لگاتی: ہائی کورٹ
نائیڈو کی عبوری ضمانت کی درخواست، ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

بمبئی ہائی کورٹ نے یہ بات بتائی اور فیملی کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ ایک شخص کی جانب سے داخل کی گئی تازہ درخواست کی سماعت کرے جو اپنے چھوٹے بچے کا بحیثیت نگران تقرر کا طلبگار ہے کیونکہ اُس کی پہلی بیوی نے دوبارہ شادی کرلی ہے۔

جسٹس نیلا گوکھلے کی واحد بنچ نے 4 / مئی کے اپنے حکم میں اِس بات کو نوٹ کیا، بچوں کی تحویل کے معاملے حساس نوعیت کے ہیں کیونکہ اِس کے لئے نگہداشت کو مد نظر اور اُن کی ستائش کے لئے درکار بچوں کے ساتھ محبت، زندگی میں بڑھتے ہوئے لمحات کے ساتھ ضروری ہے۔

یہ حکم جس کے لئے درخواست 40 سالہ شخص نے کی تھی، اُس نے اُن احکام کو چالینج کیا جسے فیملی کورٹ کی جانب سے منظور کیا تھا اور اُس کی درخواست ہندو میاریج قانون کے تحت دائر کی تھی، اُسے مسترد کردی گیا اور قبل ازیں بچے کی تحویل کا مشترکہ حکم دیا گیا تھا، اُس میں ردو بدل کے لئے ماں باپ سے کہا گیا تھا۔

اُس شخص کے بموجب منظوری کے شرائط طلاق کارروائی 2017ء کے بموجب وہ اور اُس کی سابق بیوی نے اِس بات پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ اِن دونوں میں سے اگر کوئی دوبارہ شادی کرلیں تب دوسرے کو بچے کی مکمل تحویل کا موقع حاصل ہوگا۔

فیملی کورٹ نے اُس شخص کی درخواست سرپرستوں اور بچوں کے قانون کے تحت مسترد کردیا تھا کیونکہ ہندو میاریج ایکٹ میں ایسی گنجائش نہیں ہے۔

اُس شخص نے اپنی اپیل میں کہا کہ وہ صرف منظوری کی شرائط میں ردو بدل کا خواہاں ہے جس کے لئے طلاق کی کارروائی داخل کی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے احکام کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت دی کہ اِس شخص کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی جائے تاکہ بچے کی تحویل سے متعلق شرائط میں ردوبدل کیا جاسکے۔