شمالی بھارت

حزب اللہ کی تائید میں ریالی پر51 افراد کے خلاف مقدمہ (ویڈیو)

اترپردیش پولیس نے ضلع امیٹھی میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے اسرائیلی فضائی حملہ میں قتل کے خلاف ایک احتجاجی مارچ میں حصہ لینے پر 11 معروف اور 40 نامعلوم مسلمانوں کے خلاف ایک مقدمہ درحج کرلیا ہے۔

حیدرآباد: اترپردیش پولیس نے ضلع امیٹھی میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے اسرائیلی فضائی حملہ میں قتل کے خلاف ایک احتجاجی مارچ میں حصہ لینے پر 11 معروف اور 40 نامعلوم مسلمانوں کے خلاف ایک مقدمہ درحج کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
16سالہ لڑکی حاملہ پائی گئی، والدین و شوہر کے خلاف کیس درج
یوپی پولیس کیلئے لا اینڈ آرڈر مذاق بن کر رہ گیا: پرینکا گاندھی
سیما کے قبضہ سے 4 موبائل فون، 5 پاکستانی پاسپورٹ برآمد
عتیق اور اشرف کے تینوں قاتل پرتاپ گڑھ جیل منتقل

یہ احتجاج شیعہ مسلمانوں کی معروف شخصیت حسن نصراللہ کی ہلاکت پر غصہ اور تعزیت کے اظہار کے لئے یکم اکتوبر کو منعقد کیا گیا تھا۔ احتجاجیوں نے جو امیٹھی کے جائس علاقہ میں جمع ہوئے تھے‘ نصراللہ کی تصاویر تھامے ہوئے اسرائیل کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

انہوں نے لبنانی گروپ حزب اللہ سے اظہار یگانگت کا مظاہرہ کیا اور فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں پر اپنی مخالفت ظاہر کیا۔ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے آٹھ احتجاجیوں کو حراست میں لے کر انہیں بعدازاں اسی دن ضمانت پر رہا کردیا۔ امیٹھی میں جائس پولیس سرکلکے حدود میں موم بتی مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا۔

احتجاجیوں نے نصراللہ کی تصاویر تھامے جامع مسجد کے قریب مارچ کیا جہاں جلوس کو پولیس کی جانب سے روک دیا گیا۔ عہدیداروں نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ غیر مجاز ہے اس لئے غیر قانونی ہے‘مظاہروں کے ویڈیو ریکارڈ کئے۔ پولیس نے ادعا کیا کہ مظاہرین نے پیشگی اجازت حاصل نہیں کی تھی جو بھارتیہ ناگرک سرکشھا اسنہتا کی دفعہ 163 کی خلاف ورزی ہے۔

قانون سرکاری اجازت کے بغیر پانچ یااس سے زائد افراد کے مجمع پر امتناع عائد کرتا ہے۔ احتجاج پر پولیس نے 11 معروف افراد اور تقریباً 40 نامعلوم شرکاء کے خلاف مختلف الزامات بشمول دفعہ 189 (2) (غیرقانونی مجمع) اور دفعہ 223(a) (سرکاری ملازم کی جانب سے دئیے گئے احکام کی خلاف ورزی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔