جنوبی بھارت

سرکاری اسکول میں دلت باورچن کاپکوان کھانے سے طلبا کا انکار

چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن نے دھوم دھام سے جس فری بریک فاسٹ اسکیم (مفت ناشتہ اسکیم) کی شروعات کی تھی اس کی راہ میں ضلع کرور میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔

چینائی: چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن نے دھوم دھام سے جس فری بریک فاسٹ اسکیم (مفت ناشتہ اسکیم) کی شروعات کی تھی اس کی راہ میں ضلع کرور میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔

متعلقہ خبریں
ذات پات کی ہراسانی کی شکایت پر دلت بہن بھائی پر گھر کے اندر درانتیوں سے حملہ

ماں باپ نے ایک دلت باورچن کے ہاتھ کا بنا کھانے سے اپنے بچوں کو روک دیا۔ یہ واقعہ ضلع کرور کی ایک پنچایت یونین کے پرائمری اسکول کا ہے۔

نصف بچوں کے ماں باپ نے دلت باورچن سومتی کے ہاتھ کے بنے کھانے پر اعتراض کیا۔ خبر ملتے ہی ضلع کلکٹر کرور پربھو شنکر اسکول پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں ناشتہ کیا۔ بعدازاں انہوں نے والدین کو بلایا اور انہیں سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اعتراض کرنے والوں کے خلاف ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ کے تحت کیس درج ہوسکتا ہے۔

بیشتر ماں باپ اپنے بچوں کو دلت باورچن کے ہاتھ کا بنا کھانا کھانے کی اجازت دینے پر آمادہ ہوگئے جبکہ دیگر ماں باپ نے مزاحمت جاری رکھی۔ انہیں پولیس میں بلایا گیا اور کڑی وارننگ دی گئی۔ غور طلب ہے کہ چند دن قبل تروپور کے سرکاری اسکول کے طلبا نے دلت باورچن کے ہاتھ کا بنا ناشتہ کھانے سے انکار کردیا تھا۔

44 طلبا میں صرف 12نے دلت باورچن دیپتی کا تیار کردہ ناشتہ کھایا تھا۔ ماں باپ نے اسکول سے اپنے بچوں کی ٹی سی لینے کی کوشش کی۔ تروپور کے ضلع کلکٹر ٹی کرائستوراج نے مداخلت کی۔

انہوں نے ماں باپ کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے دلت عورت کے ہاتھ کا بنا کھانا کھانے سے اپنے بچوں کو روکا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ بعدازاں ماں باپ کے موقف میں نرمی آگئی اور تروپور میں یہ اسکیم چل نکلی۔

a3w
a3w