تلنگانہ میں ذات پات مردم شماری اختتام پذیر، پرانے شہر کے کئی گھروں کا سروے ابھی بھی باقی؟
سروے عملہ کے مطابق، زیادہ تر افراد نے زمین کی ملکیت، قرضے، ذات، اور خاندانی تفصیلات جیسی بنیادی معلومات فراہم کیں، لیکن آمدنی، مویشیوں کی تعداد، اور سیاسی وابستگیوں جیسی تفصیلات دینے سے انکار کیا۔
حیدرآباد: تلنگانہ میں کانگریس حکومت کی جانب سے 6 نومبر کو شروع کیا گیا ذات پات مردم شماری سروے آج 30 نومبر کو اپنے اختتام کو پہنچا۔ تاہم، حیدرآباد کے پرانے شہر سمیت کئی شہری علاقوں میں سروے مکمل نہیں کیا جا سکا اور کئی گھروں کا ڈیٹا جمع کرنا باقی ہے۔ یہ سوال اب زیر بحث ہے کہ آیا حکومت سروے کی مدت میں توسیع کرے گی یا نہیں۔
تفصیلات کے مطابق، متعدد علاقوں میں عوام نے سروے ٹیموں کو مکمل معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا۔ جو معلومات دی گئی ہیں، وہ بھی اکثر ادھوری تھیں اور وہی ڈیٹا آن لائن اپلوڈ کیا جا رہا ہے۔ اس سے سروے کی افادیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
دیہی علاقوں میں سروے اور ڈیٹا اپلوڈنگ کا کام نسبتاً تیزی سے ہوا، لیکن شہری علاقوں میں رفتار کم رہی اور عوام میں بیداری کی کمی واضح طور پر نظر آئی۔ کچھ مقامات پر تو سروے کا عمل شروع ہی نہیں ہو سکا، جب کہ دیگر مقامات پر نامکمل ڈیٹا جمع کیا گیا۔
سروے عملہ کے مطابق، زیادہ تر افراد نے زمین کی ملکیت، قرضے، ذات، اور خاندانی تفصیلات جیسی بنیادی معلومات فراہم کیں، لیکن آمدنی، مویشیوں کی تعداد، اور سیاسی وابستگیوں جیسی تفصیلات دینے سے انکار کیا۔
ایک عہدیدار نے بتایا، "ہم لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن معلومات فراہم کرنے پر اصرار نہیں کیا۔ جو معلومات دی گئیں، ہم نے انہیں ہی درج کیا۔ کئی مقامات پر نامکمل فارم آن لائن اپلوڈ کیے جا رہے ہیں۔”
شہری علاقوں میں، زیادہ تر گھرانے ذات اور آمدنی جیسی تفصیلات فراہم کرنے سے ہچکچاتے نظر آئے۔ سروے کے عملے، خصوصاً اساتذہ، نے بھی عوام کے سوالات اور شکایات کے سبب کام میں دشواری کی شکایت کی۔ کئی افراد نے پچھلے وعدوں، جیسے "چھ ضمانتوں” اور "پراجا پالنا” کی درخواستوں کے نفاذ پر سوالات کیے۔
حکام کے مطابق، جمعرات تک 39,51,469 گھرانوں کا ڈیٹا آن لائن اپلوڈ کیا جا چکا تھا، جب کہ 6,59,839 گھروں کا ڈیٹا جمع کرنا باقی تھا۔ مختلف اضلاع میں ملگ ضلع 82.5 فیصد ڈیٹا اپلوڈ کے ساتھ سب سے آگے ہے، اس کے بعد یادادری بھونگیر 74.2 فیصد اور سدی پیٹ 64.5 فیصد پر ہیں۔ جی ایچ ایم سی کے حدود میں 81.5 فیصد سروے مکمل ہوا، جب کہ 4,54,240 گھروں کا ڈیٹا ابھی بھی جمع کرنا باقی ہے۔