چلکور مسجد واقعہ: معین آباد میں بیرونی لوگوں کے داخلہ پر پابندی
شہر کے مضافاتی علاقہ معین آباد کے ایک گاؤں میں مسجد شہید کرنے کے واقعہ نے ایک تنازعہ کی شکل اختیار کرلی ہے اور بجرنگ دل کے احتجاج کے بعد وہاں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے جس کے بعد معین آباد میں بیرونی لوگوں کے داخلہ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
حیدرآباد: شہر کے مضافاتی علاقہ معین آباد کے ایک گاؤں میں مسجد شہید کرنے کے واقعہ نے ایک تنازعہ کی شکل اختیار کرلی ہے اور بجرنگ دل کے احتجاج کے بعد وہاں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے جس کے بعد معین آباد میں بیرونی لوگوں کے داخلہ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
موجودہ حالات کے پیش نظر سائبرآباد پولیس نے معین آباد میں باہر کے لوگوں کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان احکامات پر عمل درآمد بھی شروع کردیا ہے۔
سائبرآباد کے کمشنر اویناش موہنتی نے بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات جاری کئے۔
احکامات میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے کسی بھی اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے، اور ایسے لوگوں کو وہاں جانے سے منع کیا ہے جو عام طور پر علاقے میں نہیں رہتے ہیں یا جن کے پاس عام طور پر اس علاقے میں کام نہیں ہوتا ہے۔ ایسے لوگ معین آباد پولیس اسٹیشن کی حدود میں داخل نہیں ہوسکتے۔
یہ احکامات 24 جولائی (چہارشنبہ) صبح 6 بجے سے 30 جولائی (منگل) کی رات 11 بجے تک نافذ العمل ہوں گے۔
واضح رہے کہ معین آباد کے چلکور گاؤں میں قطب شاہی مسجد شہید کردی گئی تھی جس کے بعد مسلمانوں نے احتجاج کرتے ہوئے مسجد کی دوبارہ تعمیر شروع کی۔ وقف بورڈ کے عہدیدار بھی حرکت میں آگئے تھے جس کے بعد بجرنگ دل نے غیر ضروری طور اس معاملہ میں مداخلت کرتے ہوئے پرامن ماحول کو خراب کردیا۔
بجرنگ دل نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کے خلاف احتجاج کے لئے چلو معین آباد کی کال دی تھی۔ اس نے نہ صرف مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لئے احتجاج کیا ہے بلکہ یہ بھی دھمکی دی ہے کہ اگر مسجد دوبارہ تعمیر ہوتی ہے تو اسے پھر سے توڑ دیا جائے گا۔