صحت

کینسر کے علاج میں بڑی کامیابی کا دعویٰ، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی نئی دوا، صرف 100 روپے میں ایک گولی

ہندوستان میں کینسر کی تحقیق اور علاج کے ایک اہم ادارے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ ممبئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جو کینسر کو دوبارہ پیدا ہونے سے روک سکتی ہے۔

ممبئی: ہندوستان میں کینسر کی تحقیق اور علاج کے ایک اہم ادارے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ ممبئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسی دوا تیار کی ہے جو کینسر کو دوبارہ پیدا ہونے سے روک سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
فارم کی مرغی کے گوشت میں کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز کا انکشاف

انسٹی ٹیوٹ کے محققین اور ڈاکٹرس اس پر گزشتہ دس سال کام کر رہے ہیں اور اب انہوں نے ایک ایسی گولی (ٹیابلٹ) تیار کی ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ مریضوں میں دوسری مرتبہ کینسر کے واقعات کو روکے گی اور تابکاری (ریڈی ایشن) اور کیموتھراپی جیسے علاج کے مضر اثرات اور تکالیف کو بھی 50 فیصد تک کم کر دے گی۔

ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ٹاٹا میموریل ہسپتال کے ایک سینئر کینسر سرجن ڈاکٹر راجندر بدوے نے، جو تحقیقی گروپ کا حصہ تھے، کہا کہ تحقیق کے لئے پہلے چوہوں میں انسانی کینسر کے خلیے داخل کئے گئے جنہوں نے ان چوہوں کو کینسر زدہ کردیا یعنی ان میں کینسر کے ٹیومر پیدا ہوگئے۔

اس کے بعد چوہوں کا علاج ریڈی ایشن تھراپی، کیموتھراپی اور سرجری سے کیا گیا۔ اس دوران پتہ چلا کہ جب کینسر کے خلیے مر جاتے ہیں تو وہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتے ہیں جنہیں Chromatin پارٹیکل کہتے ہیں۔

یہ ذرات خون کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں تک جاسکتے ہیں اور جب وہ صحت مند خلیوں میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں کینسر میں تبدیل کردیتے ہیں۔  

ٹاٹا میموریل سینٹر (ٹی ایم سی) نے تحقیق میں کہا کہ مرنے والے کینسر کے خلیے، سیل فری کرومیٹن کے ذرات کو خارج کرتے ہیں جو صحت مند خلیوں کو کینسر میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ کچھ صحت مند کروموسوم کے ساتھ مل کر کینسر ٹیومر کا سبب بنتے ہیں، اس طرح کینسر سے صحت یاب مریض دوبارہ کینسر کا شکار ہوجاتا ہے۔  

ڈاکٹر بدوے نے بتایا کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لئے ڈاکٹروں نے چوہوں کو resveratrol اور copper یعنی (R+Cu) کے ساتھ پرو آکسیڈنٹ گولیاں دیں۔R+Cu  آکسیجن ریڈیکلز پیدا کرتا ہے جو کرومیٹن کے ذرات کو تباہ کرتا ہے۔ وہی ذرات جو مریض میں دوبارہ کینسر کے ٹیومر پیدا کرنے کا سبب بن رہے تھے۔

R+Cu جب گولی کی شکل میں لیا جائے تو وہ معدے میں آکسیجن ریڈیکلز پیدا کرتا ہے جو خون میں تیزی سے جذب ہوجاتے ہیں۔

آکسیجن ریڈیکلز خون میں موجود cfChPs کو تباہ کرتے ہیں اور میٹاسٹیسیس کو روکتے ہیں۔ جسم کے ایک حصہ سے دوسرے حصہ کی طرف کینسر کے خلیوں کے سفر کو میٹاسٹیسیس کہتے ہیں۔

محققین نے دعویٰ کیا کہ R+Cu کیموتھراپی کے زہر کو روکتا ہے۔ محققین نے اسے R+Cu کا جادو کہا ہے۔

یہ گولی کینسر کے علاج معالجے کے ضمنی اثرات کو تقریباً 50 فیصد تک کم کر دے گی اور دوسری بار یہ کینسر کی روک تھام میں تقریباً 30 فیصد مؤثر ہے۔ یہ لبلبہ، پھیپھڑوں اور منہ کے کینسر پر بھی مؤثر ثابت ہوگی۔

ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر اس ٹیبلیٹ (گولی) پر تقریباً ایک دہائی سے کام کر رہے تھے۔ اس ٹیبلیٹ کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (FSSAI) کی منظوری کا انتظار ہے۔ درخواست دے دی گئی ہے اور منظوری ملنے کے بعد یہ اس سال جون جولائی سے مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

سینئر کینسر سرجن ڈاکٹر بدوے کا کہنا ہے کہ یہ گولی کینسر کے علاج کو بہتر بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کا بجٹ لاکھوں سے کروڑوں تک ہے لیکن یہ گولی ہر جگہ صرف 100 روپے میں دستیاب ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینسر کے علاج میں تکلیف دہ سائیڈ ایفیکٹس کو کم کرنے کا تجربہ چوہوں اور انسانوں دونوں پر کیا گیا تھا لیکن مریضوں میں دوبارہ کینسر کی روک تھام کا ٹیسٹ صرف چوہوں پر کیا گیا ہے۔ انسانوں پر آزمائش کو مکمل کرنے میں تقریباً پانچ سال لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران بہت سارے چیلنجز تھے۔ بہت سے لوگوں نے محسوس کیا کہ یہ وقت اور پیسے کا ضیاع تھا۔ لیکن آج سب خوش اور پرجوش ہیں۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

a3w
a3w