ایشیاء

جنوبی بحیرہ چین میں جھڑپیں بیرونی مداخلت کا نتیجہ۔آسیان سربراہی اجلاس میں چین کا دعویٰ

مشرقی ایشیائی قائدین نے جمعرات کے روز سالانہ سربراہی اجلاس کے دوران متنازعہ جنوبی بحیرہ چین میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد چین پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا لیکن چینی وزیراعظم لی قیانگ نے اس سے انکار کرتے ہوئے ”بیرونی طاقتوں“ کو علاقائی معاملت میں مداخلت کے لئے موردِالزام ٹھہرایا۔

وینٹیان (لاؤس)(اے پی) مشرقی ایشیائی قائدین نے جمعرات کے روز سالانہ سربراہی اجلاس کے دوران متنازعہ جنوبی بحیرہ چین میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد چین پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا لیکن چینی وزیراعظم لی قیانگ نے اس سے انکار کرتے ہوئے ”بیرونی طاقتوں“ کو علاقائی معاملت میں مداخلت کے لئے موردِالزام ٹھہرایا۔

متعلقہ خبریں
چین کی بادشاہت کے ساتھ پیرس اولمپکس کا اختتام
مالدیپ کے صدر کاچین اور ہندوستان سے اظہار تشکر
مودی کے دورہ اروناچل پردیش پر چین کا احتجاج
شی جنپنگ G20 چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے
چین نے ہندوستان کی ہزاروں کلومیٹر اراضی پر قبضہ کرلیا: راہول گاندھی

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی اسوسی ایشن کی لی قیانگ کے ساتھ ملاقات جاریہ سال چین اور آسیان کے ارکان فلپائن اور ویت نام کے درمیان سمندر میں حالیہ پرتشدد تصادم کے بعد ہوئی جس میں متنازعہ پانیوں میں چین کے ساتھ بڑھتے جارحانہ اقدامات پر بے چینی کو بڑھادیا۔ ملایشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے جو آئندہ سال آسیان کی کرسی سنبھالیں گے‘ کہا کہ اس بلاک نے جنوبی بحیرہ چین پر حکومت کرنے کے لئے ضابطہ ئ اخلاق کو جلدازجلد ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

ضابطہ اخلاق پر برسوں سے بات چیت جاری ہے تاہم بعض دیرینہ مسائل کی وجہ سے اس میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے جن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آیا یہ معاہدہ سب پر لاگو ہونا چاہئے۔ ملایشیا کی قومی خبررساں ایجنسی برنامہ کی اطلاع کے بموجب انہوں نے کہا کہ آسیان نے تزویراتی آبی گزرگاہ میں امن و سلامتی کو رقرار رکھنے کی ضرورت کا اعادہ کیا تاہم لی قیانگ نے کہاکہ بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے سبب خطہ میں تنازعات پیدا ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ہماری ترقی کو بھی کچھ غیرمستحکم اور غیریقینی عوامل کا سامنا ہے۔ خاص طورپر بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے سبب جو اکثر مداخلت کرتی ہیں حتیٰ کہ ایشیا میں بلاک تصادم اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کو متعارف کرانے کی کوشش کرتی ہیں۔ لی نے کہا کہ تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ممالک کے درمیان مزید بات چیت ضروری ہے۔

لی نے غیرملکی افواج کا نام نہیں لیا تاہم چین نے پہلے ہی امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس خطہ کے علاقائی تنازعات میں مداخلت نہ کرے۔ حکام نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جو اس میٹنگ کے لپے وینٹیان پہنچے تھے‘ ان کی جانب سے سمندر میں چینی جارحیت کا مسئلہ اٹھائے جانے کی توقع ہے۔

امریکہ کا کوئی دعویٰ نہیں ہے لیکن اس نے آبی گزرگاہ پر گشت کرنے اور جہاز رانی اور اوورفلائٹ کی آزادی کو فروغ دینے کے لئے بحریہ کے جہاز اور لڑاکے طیارے تعینات کئے ہیں۔ آسیان کے ارکان ویت نام‘ فلپائن‘ ملایشیا اور برونی کے ساتھ تائیوان کے چین کی جانب سے اوورلیپنگ کے دعوے ہیں جو کہ تقریباً تمام بحیرہ چین پر خودمختاری کا دعویٰ کرتا ہے۔