تلنگانہ

تلنگانہ کی مالی حالت پر اسمبلی میں بحث متوقع

حکومت تلنگانہ کی جانب سے اسمبلی میں 20 اور 21 دسمبر کوریاستی اسمبلی میں ریاست کی مالی حالت پر بحث کی جائے گی۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ کی جانب سے اسمبلی میں 20 اور 21 دسمبر کوریاستی اسمبلی میں ریاست کی مالی حالت پر بحث کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس حکومت اقتصادی محاذ پر سابق بی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کرے گی۔

متعلقہ خبریں
عوام کو فوقیت دینے والی حکمرانی وقت کا تقاضا: راہول (ویڈیو شیئر)
اقلیتی بہبود کیلئے2,262 کروڑ مختص
بی آر ایس کے مزید 28 امیدواروں میں بی فامس کی تقسیم
پرگتی بھون اور راج بھون میں اختلافات برقرار
مجلس کو ختم کرنے کا الزام: اکبر الدین اویسی

کانگریس حکومت عوام کو یہ یقین دلانے والی ہے کہ وہ اپنی 6 گارنٹیز پرصد فیصد عمل کرے گی۔ اس کے علاوہ حکومت دو دن کے اندر اپنے منصوبے بھی پیش کرے گی کہ وہ کس طرح اپنی 6 ضمانتوں کو نافذ کرنے جا رہی ہے۔

ریاست کی ترقی کے منصوبے بھی ایوان میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی،ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرمارکہ اور قانون ساز امور مقننہ ڈی سریدھر بابونے ریزرو بینک اف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن سے بات چیت کی جس میں ریاست کی ترقی کے لیے حکمت عملی پر غور وخوض کیا گیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ چیف منسٹر رگھورام راجن کی تجاویز کو ریاست کی معاشی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے استعمال کریں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سابق وزیر کے ٹی راما راؤ نے ایوان اسمبلی میں الزام لگایا تھا کہ حکومت نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے جھوٹی ضمانتیں اور وعدے کے ہیں اور کہا تھا کہ 6 ضمانتوں پر عمل آوری ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر کانگریس حکومت اپنی 6 ضمانتوں پر عمل کرتی ہے تو بی آرا یس اس کا خیر مقدم کریگی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس حکومت سابق بی آر ایس حکومت کو معاشی دہشت گرد قرار دے سکتی ہے جیسا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ کانگریس حکومت بی آر ایس کو عوام کے سامنے مجرم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرے گی اور یہ الزام عائد کرے گی کہ بی آر ایس حکومت نے تلنگانہ کی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔

مجموعی طور پر کانگریس حکومت دو دنوں میں بی آر ایس حکومت کی ناکامیوں کو ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کریگی۔ کانگریس حکومت بی آر ایس حکومت کی مالی بدانتظامی کو بھی بے نقاب کرنا چاہتی ہے اور عوام کی توجہ ان ڈھیروں قرضوں کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کریگی۔