انسٹاگرام پر ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف تبصرے، بریلی میں کشیدگی
ضلع بریلی کے شیش گڑھ ٹاون میں دو نوجوانوں نے جن کا مختلف مذاہب سے تعلق ہے‘ انسٹاگرام پر ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف تبصرہ کئے جس کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی۔
بریلی: ضلع بریلی کے شیش گڑھ ٹاون میں دو نوجوانوں نے جن کا مختلف مذاہب سے تعلق ہے‘ انسٹاگرام پر ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف تبصرہ کئے جس کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی۔
پولیس نے اس واقعہ کے سلسلہ میں دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جن میں ایک ہندو اور مسلم شامل ہے۔ جمعہ کے روز تقریباً9 بجے شب چند مسلمانوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ نویں جماعت میں زیر تعلیم ایک 14 سالہ طالب علم نے انسٹاگرام پر ان کے مذہب کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیاہے۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس راج کمار اگروال نے یہ بات بتائی۔ عہدیدار نے کہاکہ شیش گڑھ پولیس اسٹیشن میں انہیں کارروائی کرنے کا تیقن دیا لیکن ہجوم نے پولیس اسٹیشن سے باہر نکلنے کے بعد نوجوان کے مکان کو گھیر لیا اور نعرہ بازی کی۔
پولیس نے ہجوم کو تسلی دینے کی پوری کوشش کی۔ رات تقریباً 1:30بجے شیوکانت دیویدی‘ کمشنر سومیا اگروال‘ آئی جی پولیس ڈاکٹر راکیش سنگھ اور دیگر سینئر عہدیدار جائے واقعہ پر پہنچ گئے۔ آئی جی نے بتایا کہ ہفتہ کے روز اس واقعہ کے سلسلہ میں 23 افراد کو حراست میں لے لیاگیا۔
شیش گڑھ میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی۔ پولیس نے جمعہ کی رات دیر گئے دونوں نوجوانوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ ہندو لڑکے کے والد نے بتایا کہ دوسرے لڑکے نے اس کے مذہب کے بارے میں تبصرہ کیاتھا جس پر وہ مشتعل ہوگیا۔
جب اس نے جواب دیا تو بعض افراد نے اس کااسکرین شاٹ لے لیا اوراسے آن لائن پھیلا دیا۔ اس شخص نے کہاکہ میرے لڑکے کے تبصرہ کو پھیلادیاگیا جس کے بعد ہنگامہ برپا ہوگیا اور ایک ہجوم میرے گھر پر جمع ہوگیا۔
عہدیداروں نے آدھی رات تک ہجوم پر قابو پانے کی پوری کوشش کی کیونکہ لوگ ہندو لڑکے کے گھرسے کچھ فاصلہ پر دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ لڑکے کو گھر کے باہر لایاجائے۔ ایک ہندو تنظیم کے ارکان بھی سرگرم ہوگئے۔ بعدازاں پولیس دونوں لڑکوں اور ان کے والدین کو پولیس اسٹیشن لے آئی۔ ہجوم کے منتشر ہوجانے کے بعد انہیں حراست میں لے لیاگیا۔