(ویڈیوز) حیدرآباد کے چند علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی، ہجوم پر بلااشتعال لاٹھی چارج
دنیا بھر میں گنگا جمنی تہذیب کے لئے مشہور شہر حیدرآباد کے چندعلاقوں میں آج شرپسند عناصر نے پرامن فضا کو مکدر کرنے اور اقلیتی فرقہ کے افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر پولیس کی بروقت مداخلت اور کارروائی سے شرپسندوں کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
- چار مینار کے قریب ہجوم پر بلا اشتعال لاٹھی چارج۔
- دھول پیٹ میں جلوس پر سنگباری۔
- سرور نگر میں میلاد جلوس کو روکنے سنگھ پریوار کے غنڈہ عناصر نے برقی وائر سڑک پر ڈال دیئے
- چارمینار کے قریب ویان میں موجود ڈی جے کو آگ لگ گئی
- نیم فوجی دستے دھول پیٹ میں چوکس۔
حیدرآباد: دنیا بھر میں گنگا جمنی تہذیب کے لئے مشہور شہر حیدرآباد کے چندعلاقوں میں آج شرپسند عناصر نے پرامن فضا کو مکدر کرنے اور اقلیتی فرقہ کے افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر پولیس کی بروقت مداخلت اور کارروائی سے شرپسندوں کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ پر حکومت کی ڈھیلی گرفت کے سبب آج شہر کے چند علاقوں میں اس طرح کی صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔ چار مینار کے قریب میلاد جلوس کے دوران ویان میں موجود ڈی جے میں آگ لگ گئی جس کے سبب وہاں ہجوم جمع ہوگیا۔
پولیس نے کسی اشتعال کے بغیر ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھیاں برسانا شروع کر دیا جس کے سبب افراتفری پھیل گئی۔ پولیس کی بلا اشتعال بید چارج کے خلاف نوجوانوں نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے جس کے بعد کچھ دیر کے لئے پولیس نے خاموشی اختیار کرلی۔
بتایا جاتا ہے کہ میلاد جلوس کو تشدد کا رنگ دینے کے لئے پولیس مواقع تلاش کررہی ہے جیسے ہی نوجوانوں پر تشدد کارروائی کریں‘ پولیس ان پر طاقت کا استعمال کرسکے۔پرانے شہر میں چار مینار کے قریب اس وقت سنسنی پھیل گئی جب میلاد جلوس کے دوران ڈی سی ایم ویان میں موجود ڈی جے ساؤنڈ سسٹم کو بھیانک آگ لگ گئی۔
ذرائع کے بموجب آج میلاد جلوس جاری تھا کہ اس موقع پر اسٹیج سے متصل ویان میں موجود ڈی جے جس سے نعتوں کے کیسٹ بجائے جارہے تھے، گرم ہوگیا جس کی وجہ سے اس میں آگ لگ گئی۔ تاہم ویان کو فوری پیچھے ہٹا لیا گیا۔ اس دوران کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
شہر کے منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن کے دھول پیٹ علاقہ میں آج مین روڈ پر میلاد جلوس پر سنگباری کا بدبختانہ واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے حالات پر قابو پالیا۔ اس علاقہ میں امکانی تشدد اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے پولیس کے طاقتور دستوں کو تعینات کردیا گیا۔ شرپسند عناصر نے شہر کی پرامن فضاء مکدر کرنے کی کوشش کی تاہم اس کوشش کو پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
ذرائع کے بموجب مقامی لوگوں نے بتایا کہ کل رات میلاد جلوس کے دوران نعرے بازی اور موٹر سائیکلوں کی آوازوں کے خلاف دوسرے فرقہ کی طرف سے جلوس پر سنگ باری کی گئی اور پھر آج بھی جلوس گزرنے کے دوران مکانوں اور گلیوں سے سنگ باری کی گئی۔ اس دوران جلوسیوں نے بھی جواب میں سنگباری کی۔ تاہم اس دوران جب جلوسیوں پر سنگباری کی گئی، تب جلوس میں شریک افراد نے گاڑیاں چھوڑ کر جان بچائی۔
تاہم متعلقہ پولیس اور ٹاسک فورس ٹیموں نے چوکسی اختیار کرلی اور کچھ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ جلوس میں شریک افراد نے اس واقعہ کی پولیس میں شکایت درج کروائی جبکہ سنگباری کرنے والوں نے پولیس میں جلوسیوں کے خلاف شکایت درج نہیں کروائی۔ گوشہ محل کے اے سی پی نے علاقہ میں ریاپڈ ایکشن فورس تعینات کردیا اور اس راستہ کوبھی جلوسیوں کے لئے بند کردیا۔
سنگباری میں کچھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ تاہم حالات پوری طرح قابو میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار افراد پر مشتمل ایک گروپ جو سبز پرچموں کے ساتھ جلوس میں شریک ہورہے تھے، کا دھول پیٹ کے مقامی افراد سے جھگڑا ہوگیا۔ اس جھگڑے میں 2 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جنہیں ہاسپٹل منتقل کردیا گیا۔ مقام جھگڑے کے قریبی عمارت سے بنائی گئی ایک ویڈیو میں ایک مکان سے چند نوجوانوں کے گروپ کو اور دیگر افراد کو جلوس پر سنگباری کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس واقعہ کے فوری بعد پولیس نے گھوڑے کی قبر سے جمعرات بازار جانے والی سڑک کو بند کردیا اور منگل ہاٹ پولیس نے ایک کیس درج کرلیا۔ اس دوران شہر کے نواحی علاقہ سرور نگر میں سنگھ پریوار جو مبینہ طور پر مسلمانوں سے نفرت کرنے کے لئے مشہور ہیں، کے غنڈہ عناصر نے برہنہ برقی وائروں کو جس میں برقی رو بہہ رہی تھی، سڑک پر ڈال کر میلاد جلوس کو روکنے کی کوشش کی۔
ذرائع کے بموجب آج رات سرور نگر کے بھگت سنگھ نگر علاقہ سے میلاد جلوس گزر رہا تھا، اس دوران سنگھ پریوار کے امن دشمن عناصر کی جانب سے سڑک پر برقی وائرس ڈال دیئے، اس دوران جلوسیوں اور مقامی لوگوں کے درمیان بحث وتکرار ہوگئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ اس موقع پر پولیس نے وہاں پہنچ کر معاملہ کو رفع دفع کردیا۔
یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ میلادالنبی 16 ستمبر کو مقرر تھی۔ برقراری امن اور گنیش جلوس کے پیش نظر 19 ستمبر کو میلاد جلوس نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے باوجود سنگھ پریوار کے کارکن مسلمانوں کی عید کے موقع پر رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔ ریاست بھر میں نظم و ضبط کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔
قبل ازیں بھینسہ کے پنیڈ پلی موضع میں گنیش مورتیوں کے وسرجن کے بعد واپسی کے دوران شرپسندوں نے مسجد پر سنگباری کی جس کے سبب مسجد کے شیشوں کو نقصان پہونچا۔ نارائن پیٹ میں بھی شرپسند عناصر نے میلاد جھنڈیاں لگانے پر اعتراض کرتے ہوئے نظم وضبط کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی‘ جس کے سبب وہاں دونوں فرقے کے نوجوانوں نے ایک دوسرے پر سنگباری کی جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔